ابھی کچھ دن لگیں گے دل ایسے شہر کے پامال ہو جانے کا منظر بھُولنے میں، ابھی کچھ دن لگیں گے جہانِ رنگ کے سارے خس و خاشاک سب سرو و صنوبر بھولنے میں ابھی کچھ دن لگیں گے تھکے ہارے ہوئے خوابوں کے ساحل پر کہیں امید کا چھوٹا سا گھر جو بنتے بنتے رہ گیا ہے افتخار عارف