1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آج یوم تکبیر ہے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏28 مئی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    دوستوں ! آج یوم تکبیر ہے ۔
    [​IMG]
     
    ھارون رشید، پاکستانی55 اور محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    28 مئی پاکستان کی تاریخ میں اہم ترین ایام میں سے ایک ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی مجاہدانہ قیادت میں 14 اگست 1947ءکو مسلمانان ہند و پاک کی عظیم قربانیوں سے پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ 6 ستمبر 1965ءپاکستان کی بہادر افواج اور پاکستانی قوم نے بھارت کی جارحیت کو اپنی عظیم قربانیوں سے ناکام بنایا۔ اندرا گاندھی نے 1971ءمیں بھارت نے جارحیت کرکے مشرقی پاکستان علیحدہ کرنے کے بعد 1974ءمیں ایٹم بم کا دھماکہ کیا۔ جس سے پاکستانی قوم کو اپنی آزادی کے تحفظ کے چیلنج کا مقابلہ کرنا پڑا۔ اس وقت جناب زوالفقار علی بھٹو نے نہایت مدبرانہ طور پر قومی دفاع کا تحفظ کرنے کیلئے ڈاکٹر عبدالقدیر محسن پاکستان کے تعاون سے ایٹمی پروگرام شروع کردیا۔ بھارت نے دوبارہ ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کے دفاع کو کمزور ثابت کرنے کی کوشش کی۔ تمام قوم اس وقت سخت پریشان تھی اور بجاطور پر توقع رکھتی تھی کہ میاں نوازشریف ان ایٹمی دھاکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکہ کرکے بھارت کو مثبت جواب دیں ۔عالمی طاقتوں نے برصغیر میں ایٹمی ہتھیاروں کی جنگ رکوانے کیلئے میاں نواز شریف وزیراعظم پاکستان پر دباو¿ ڈالا کہ وہ ایسا نہ کریں ورنہ انکی اقتصادی امداد بند کردی جائیگی۔ اس موقع پر صدر امریکہ مسٹر کلنٹن نے پانچ بار میاں نواز شریف کو ٹیلی فون کیا کہ وہ ایٹمی دھماکہ نہ نیز انہیں پانچ ارب ڈالر امداد کی مشروط پیش کش کی جسے میاں نواز شریف صاحب نے ہمت کرکے ٹھکرا دیا۔اس وقت تمام محب الوطن عناصر نے میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ عالمی طاقتوں کے دباو¿ کو نظر انداز کرکے پاکستان کی سالمیت و تحفظ کیلئے ایٹمی دھماکہ کریں۔ خود بزرگ صحافی مجید نظامی صاحب نے میاں نواز شریف کو تنبیہ کی کہ اگر انہوں نے عوامی امنگوں کو نظر انداز کرکے یہ دھماکہ نہ کیا تو قوم ان کا دھماکہ کردیگی۔ اس طرح 28 مئی کوچاغی (بلوچستان) میں ہمارے عظیم سائنس دانوں کی ٹیم نے جناب ڈاکٹر عبدالقدیر اور ڈاکٹر ثمر صاحب کی قیادت میں کامیاب ایٹمی دھماکہ کیا۔ جس پاکستان دنیا کی ساتویں عالمی اور اسلامی ممالک میں پہلی ایٹمی قوت بن گیا۔ اس دھماکہ کے بعد مجھے عالمی کانفرنس منعقدہ جنیوا میں شرکت کرنے کا موقعہ ملا۔ جہاں تمام مسلم ممالک کے مندوبین پاکستان کے ایٹمی دھماکے پر فخر محسوس کررہے تھے اور مجھے مبارکباد دے رہے تھے۔آج مورخہ 28 مئی کو یوم تکبیر مناتے ہوئے ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں قومی اقتصادی و سماجی ترقی میں بہتری کی ضرورت ہے جس ملک میں عام بیروزگاری، کمر توڑ مہنگائی اور امیر و غریب کے مابین بے پناہ فرق اور عام جہالت، دہشت گردی اور شدید لوڈشیڈنگ کی لعنتوں کو جلد ختم کیا جائے۔ پاکستان میں اقتصادی و سماجی انصاف پر مبنی اسلامی فلاحی جمہوری مملک کے مقاصد کی جلد از جلد تکمیل کی جائے کیونکہ کوئی ملک اقتصادی و سماجی ترقی کے بغیر خود کفیل و مضبوط نہیں ہو سکتا۔اللہ تعالیٰ ہمارے نئے منتخب حکمرانوں کو اپنی مفادات و حرض و ہوس قربان کرکے غریب قوم کی اقتصادی و سماجی حالت بہتر کرنے کے نیک مشن میں کامیاب کرے اور قوم کی داخلی و خارجی خطرات سے محفوظ کرے، آمین۔


    خورشید احمد۔۔۔۔۔نوائے وقت
     
  3. "ابوبکر"
    آف لائن

    "ابوبکر" ممبر

    شمولیت:
    ‏19 نومبر 2011
    پیغامات:
    178
    موصول پسندیدگیاں:
    64
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان نے 28 مئی 1998ء کو چاغی کے پہاڑوں میں یکے بعد دیگرے پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان نے ہمسایہ اور دشمن ملک بھارت کی برتری کا غرور خاک میں ملا دیا۔ اس کیساتھ ہی پاکستان ایٹمی قوت رکھنے والا دنیا کا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا ملک بن گیا۔چاغی میں ہونیوالے دھماکوں کی قوت بھارت کے 43کلو ٹن کے مقابلے میں50 کلو ٹن تھی۔ بھارت نے 11 مئی 1998ء کو فشن (ایٹم بم) تھرمو نیوکلیئر (ہائیڈروجن) اور نیوکران بموں کے دھماکوں کے بعد پاکستان کی سلامتی اور آزادی کیلئے خطرات پیدا کر دیئے تھے اور علاقہ میں طاقت کا توازن تبدیل ہونے سے بھارت کے جارحانہ عزائم کی تکمیل کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔ جسے روکنے کیلئے پاکستانی عوام کے علاوہ عالم اسلام کے پاکستان دوست حلقوں کی طرف سے سخت ترین دباؤ ڈالا جارہا تھا کہ پاکستان بھی ایٹمی تجربہ کر کے بھارت کو منہ توڑ جواب دے۔پاکستان کے اس اقدام کو امریکہ اور یورپ کی تائید حاصل نہ تھی۔ یہی وجہ تھی کہ امریکی صدر کلنٹن، برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور جاپانی وزیراعظم موتو نے پاکستان پر دباؤ ڈالا کہ پاکستان ایٹمی دھماکہ نہ کرے ورنہ اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔ دوسری طرف بھارت کی معاندانہ سرگرمیوں کی صورتحال یہ تھی کہ بھارت نے ایٹمی دھماکہ کرنے کے علاوہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر فوج جمع کر دی تھی۔ اس طرح پاکستان بھارت جنگ کا حقیقی خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ بھارتی وزیر داخلہ اور امور کشمیر کے انچارج ایل کے ایڈوانی نے بھارتی فوج کو حکم دیا کہ وہ مجاہدین کے کیمپ تباہ کرنے کیلئے آزاد کشمیر میں داخل ہو جائے جبکہ بھارتی وزیر دفاع جارج فرنینڈس نے تو یہاں تک ہرزہ سرائی کی تھی کہ بھارتی فوج کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کر دیا جائے گا۔ یہ سب کچھ پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کی تیاریاں تھیں۔ یہ بات بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا واضح مقصد صرف اور صرف پاکستان کو خوفزدہ کرنا تھا اور ایک طاقتور ملک ہونے کا ثبوت دیکر پاکستان سمیت پورے خطے کے ممالک پر اپنی برتری جتانا تھا۔ اس کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کا پاکستان کے بارے میں لہجہ ہی بدل گیا تھا۔ بھارت کے تکبر اور غرور کا یہ عالم تھا کہ اس کے سائنسدانوں کی طرف سے یہاں تک کہا گیا کہ CTBT بھارت کیلئے نہیں کمزور ممالک کیلئے ہے مگر خدا کو اس ارض وطن پر دشمنان اسلام کے عزائم کی کامیابی کسی صورت گوارا نہ تھی جسکے چپے چپے پر ابھی تک پاکستان کا مطلب کیا لاالٰہ الا اللہ کے نعروں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے بعض عناصر نے حب الوطنی اور اسلام پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے تاریخی کردار ادا کیا اور اس معاملے میں حکومت وقت سے قومی سربلندی کی خاطر ٹکرا جانے والی پالیسی پر ثابت قدمی سے عمل پیرا ہونے کی تلقین کی ۔28 مئی 1998ء کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نگرانی اور دوسرے قومی سائنسدانوں کی معیت میں جب میاںنواز شریف نے ایٹمی دھماکے کئے تو پورا ملک خوشی و مسرت سے جھوم اٹھا۔ عوام نے شکرانے کے نوافل ادا کئے۔ امریکہ نے وزیراعظم نواز شریف کو ایٹمی دھماکے کرنے سے روکنے کیلئے اپنی کوششیں آخری وقت تک جاری رکھیں مگر وزیراعظم نواز شریف نے ملکی سلامتی اور قومی خودمختاری پر کسی قسم کی سودے بازی سے صاف انکار کر دیا۔ دھماکے کرنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے ریڈیو اور ٹیلیویژن پر اپنی تاریخی تقریر کی اور انہوں نے بجا طور پر یہ بات کہی کہ ہم نے بھارت کا حساب بیباک کر دیا۔ بزدل دشمن ایٹمی شب خون نہیں مار سکتا۔ دفاعی پابندیاں لگیں تو پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا۔ اقتصادی پابندیاں لگیں تو بھی سرخرو ہوں گے۔آج اس قابل فخر دن کو 14سال پورے ہو رہے ہیں۔ سابق آمرپرویز مشروف کے ہاتھوں شکار ہو کر 8سال جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے ایٹمی پاکستان کے بانی نواز و شہباز آج ایک بار پھرملک پر جلوہ افروز ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان عزت و شرف کے مقام و مرتبہ پر پھر فائز ہو چکے ہیں۔ نواز شریف وشہباز شریف بلکہ پوری قوم کی خواہش پر صدر پاکستان آئین کے آرٹیکل (2)9 کے تحت نئی قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس بلا رہے ہیں جس میں ممبران قومی اسمبلی اپنی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف کے زیر قیادت مختلف تقریبات منعقد ہوں گی۔ یومِ تکبیر اس امر کا پیغام دیتا ہے کہ اگر اس غریب قوم نے اپنا پیٹ کاٹ کر ایٹمی قوت حاصل کرلی ہے۔ تو وہ اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر اس کی حفاظت کرنا بھی جانتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور امریکہ’ بھارت سمیت کسی بھی ملک کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ کوئی کھیل کھیلے۔ پاکستان کی سالمیت مقدم اور ایٹمی اثاثے ایک قوت ہیں جو اس کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لئے استعمال میں لائے جاسکتے ہیں۔ ہم ایک عوامی قوت ہیں۔ ہم ایک عسکری قوت ہیں اور ہم ایک ایٹمی قوت ہیں اور سبز ہلالی پرچم کوانہی قوتوں کو یکجا رکھ کر سربلند وسرخرو رکھا جاسکتا ہے۔ یومِ تکبیر اس امر کا پیغام دینا ہے کہ پاکستان انشاء اللہ ہمیشہ رہے گا کہ دنیا کی بڑی بڑی قومیں مشکلات اور بحرانوں سے نکل کر ہی ترقی اور استحکام حاصل کرتی ہیں۔ الحمدللہ ! آج 28 مئی کو یومِ تکبیر منایا جارہا ہے۔ یہ یومِ تفاخر ہے اور ہماری قومی تاریخ کا انمٹ باب ہے۔

    ریاض احمد چودھری۔۔۔۔۔روزنامہ اساس
     
    پاکستانی55 اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. تجمل حسین
    آف لائن

    تجمل حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2016
    پیغامات:
    45
    موصول پسندیدگیاں:
    39
    ملک کا جھنڈا:
    یوم تکبیر مبارک ہو۔
     
    ھارون رشید اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں