1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زاہرا, ‏6 جنوری 2007۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی ۔ آپ نے اپنے اوتار میں کس لیڈر کی تصویر لگا رکھی ہے ؟ :hasna:
     
  2. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    یہ مولانا ڈیزل ہیں جن کا تازہ تازہ نام میں نے مولانا ٹروجن تجویز کیا ہے۔

    یہ مولانا ٹروجن اس لئے ہیں کہ یہ بھی کمپیوٹر ٹروجن کی طرح جہاں گھس جاتے ہیں وہاں کا بیڑہ غرق کرکے ہی نکلتے ہیں۔ :201: :201:

    اللہ خیر کرے حکومت میں ہیں۔ حکومت کا کیا بناتے ہیں؟
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    یہ موضوع شاید میری وجہ سے بند ہوچکا ہے اچھا موضوع ہے۔اس موضوع کو جاری رہنا چاہئے

    میرے خیال میں اس وقت بھی چند لوگ موجود ہیں جن کا دامن بالکل صاف ہے ان میں

    ڈاکٹر احسن اقبال - ان کا دامن کرپشن سے پاک ہے۔میاں نواز شریف کے دور کے پروگرام 2010 کے کوآرڈینیٹر، جو یہ پروگرام کامیابی سے چلا رہے تھے لیکن یہ پروگرام مشرف کے ظلم کا شکار ہوگیا۔ ان سے تعلیمی خدمات لی جاسکتی ہیں۔ زرداری کی حکومت میں انہوں نے خود فرمائش کرکے تعلیم کی وزارت لی لیکن آپس کی لڑائی سے یہ اس وزارت سے محروم ہوگئے

    محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان۔ ان کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

    میاں شہباز شریف - اگرچہ یہ نواز شریف کے چھوٹے بھائی ہیں،‌ذاتی طور پر نواز شریف سے متاثر نہیں لیکن پھر بھی یہ اچھے انسان ہیں۔کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

    عمران خان - ایک جرات مند، صاف گو اور مخلص انسان ہے۔

    قاری ابتسام الٰہی ظہیر: شاید ہم میں سے بہت کم لوگ جانتے ہوں لیکن مجھے ان سے ملنے کا اتفاق ہوا ہے۔اچھے نظریات کے حامل ہیں، یہ جہاں عالم دین ہیں وہیں جدیدیت کے بھی قائل ہیں۔

    میں سمجھتا ہوں کہ شخص ایسا ہونا چاہئے جو تعلیم، قانون وانصاف کی بالادستی کے معاملے میں سنجیدہ ہوں۔

    ویسے آپ کو اختلاف رکھنے کا حق ہے۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔ راشد بھائی
    آپ کی وجہ سے نہیں بلکہ آپکے اس وقت کے اوتار کی وجہ سے یہ موضوع تعطل کا شکار ہوگیا تھا ۔ :hasna:
    یہ ان اوتار والے حضرت صاحب کی برکت تھی کہ جہاں‌بھی جاتے ہیں اچھے کام رک جاتے ہیں۔ :hasna:
     
  5. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ارے دوستوں آپ کو نیا رہنما چند سالوں میں‌ملنے ہی والا ہے۔ بلاول ""بھٹو" زرداری آج کل امریکہ میں ہونے والی ہر میٹنگ میں زرداری کے ساتھ ہوتا ہے :201: :201: :201: فکر نہ کریں اُس کی ٹرینگ شروع ہوچکی ہے۔ 4 ،5 سال میں بچہ لیڈر بن جائے گا۔ ویسے بھی پاکستان معین قریشی اور شوکت عزیز جیسے درآمد شدہ حکمرانوں کا عادی ہے۔ :201: :201: :201: :201:
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائی ۔ ایک اور بری خبر شئیر کرنے کا شکریہ ۔ :hasna:
     
  7. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    نعیم بھائی ہم کو تو اب اچھی خبریں یہی لگتی ہیں کے

    حکومت نے لوڈشیڈنگ کم کر دی۔
    پٹرول آئندہ 15 دن کے لیے مزید مہنگا نہیں ہوگا۔
    روٹی 3 روپے کی ہی رہے گی۔
    آج کا دن بھی کسی خودکُش حملے سے محفوظ رہا۔
    دنیا میں کسی جگہہ دہشتگردی کا واقعہ ہوا اور حیران کُن طور پر کوئی پاکستانی اُس میں ملوث نہیں پایا گیا۔
    پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے کوئی میچ جیت لیا۔ کیونکہ باقی کھیلوں میں ہم اب کسی کام کے رہے نہیں۔


    جب تک یہاں سب سیاستدانوں کے2،یا 3 بار سے ذیادہ مرتبہ اسمبلی کا ممبر منتخب ہونےپر پابندی نہیں لگائی جاتی۔
    جب تک پاکستانی سیاسی جماعتوں میں بھی امریکہ اور برطانیہ کی طرح قیادت کا انتخاب نہیں کیا جاتا۔ اور خاندانی سیاست کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔
    نئ قیادت کے بارے میں سوچنا ہی فضول ہے۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    صحیح کہا آپ نے۔

    میں ایک دفعہ ایک سیمنار میں بیٹھا تھا۔ وہاں سیاستدانوں کی تعلیم پر بات ہو رہی تھی ۔ مرحوم حنیف رامے، منظور وٹو، طارق عزیز وغیرہ موجود تھے۔ سب لوگ ایم این اے کے لیے کم از کم تعلیم گریجویشن کے حق میں تھے اچانک منظور وٹو صاحب اور وقت پنجاب کے وزیر اعلی اور اس سیمنار کی کرسیء صدارت پر براجمان تھے۔ تشریف لائے اور فرمایا

    " مجھے یہ بتائیں اگر کوئی بچہ ماں باپ کی غفلت کی وجہ سے پڑھ لکھ نہیں سکا تو کیا اب اسے یہ سزا دی جائے کہ وہ ساری زندگی قوم کی خدمت ہی نہ کرے ۔ لہذا ثابت ہوا کہ سیاست جیسی خدمت کے لیے تعلیم قطعی ضروری نہیں۔"

    یہی کام اب زرداری صاحب نے عملاً ثابت کر دیا ہے۔

    :takar: :takar: :takar: :takar: :takar:
     
  9. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    یہی تو بات ہے کی پاکستان میں ہر حکمران نے ایسے قوانین بنائے ہیں جس سے اُس کے اقتدار کی مدت طویل اور ہر طرح کی آئینی پابندی سے آزاد ہو۔ جیسے آٹھویں ترمیم، پی سی او، اور این آر او۔
    منظور وٹو تو ویسے بھی جوڑ توڑ کا ماہر مانا جاتا ہے۔ وہ چند درجن ممبران کی مدد سے پنجاب کا وزیر اعلی بن گیا تھا۔ مگر اب کی بار پنجاب میں گورنر راج کے بعد اُس کا جوڑ توڑ کامیاب نہیں ہوا۔ یہاں تو ہمارے لوگ ذات برادری ، پنجابی،، سندھی ،مہاجر، بلوچ اور پٹھان کےچکروں سے باہر نکل کر سو چنا ہی نہیں چاہتے۔
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا آزاد بھائی ۔
     
  11. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    وہ بھی یہی نعرہ لگائیں گے

    مانگ رہا ہے ہر انسان
    روٹی کپڑا اور مکان
    :201: :201: :201: :201:

    پھر وہ بھی بے نظیر اور ذوالفقار بھٹو کی لاشوں پر سیاست کریں گے۔
    :201: :201: :201: :201:

    پھر وہ بھی بے نظیر، زرداری اور ذوالفقار بھٹو کے نام پہ ووٹ‌مانگیں گے۔
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اللہ معافی :no: :no:
     
  13. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    موجودہ صدر اور مستقبل کا پاکستانی رہنما ایک ساتھ ساتھ
    [​IMG]

    (بلاول زرداری، آصف زرداری، بارک اُوباما، حامد کرزئی)​
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واووووووووووووووو اچھی فوٹو ھے :201:
     
  15. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    یہ تازہ ترین فوٹو ہے۔ دونوں زرداری (باپ، بیٹا) آج کل امریکہ آئے ہوئے ہیں۔
     
  16. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچاھ ویسے بھی‌آپ کے پاس تازہ ترین خبریں‌ہوتی ھے آپ خود کتنے سالوں سے وہاں ھیں آزاد جی
     
  17. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    مجھے یہاں دو سال ہونے والے ہیں۔ :hpy: میرے والد چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چودھدری سے مل بھی چکے ہیں۔جب وہ چند ماہ پہلے میرے شہر آئے تھے۔ اپنی ملازمت کی وجہ سے میں اُن سے مل نہیں سکا تھا۔ میرے پاس اُس ملاقات کی تصویریں ہیں۔ جلد ہی شئیر کروں گا۔
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ضرور کیجئے گا اللہ تعالی آپ کو پردیس میں اپنی حفاظت میں رکھے
     
  19. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ بلاول آئندہ ملک کا صدر یا وزیر اعظم نہیں بنے گا۔

    زرداری نے بلاول اور پیپلزپارٹی کے آگےفل سٹاپ لگا دیا ہے۔
     
  20. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آپ کا مطب ھے زرداری نے کومے اور فل سٹاپ کے فرق کو سمجھ لیا ھے
     
  21. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    کوما اور فل سٹاپ کا فرق تو نہیں سمجھا لیکن فل سٹاپ کو بس سٹاپ ضرور سمجھ لیا ہے
    :201: :201:
     
  22. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    چلیں پھر کوئی اور رہنما ڈھونڈتے ھیں :happy:
     
  23. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    چلیں نواز شریف پر بات کرلی جائے۔

    نواز شریف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آمریت کی پیداوار ہیں۔

    ضیائی دور میں وزیراعلٰی رہ چکے ہیں

    بعد میں جنرل حمید گل نے اسلامی جمہوری اتحاد بنائی جس میں نواز شریف کی مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی اور دیگر اسلامی جماعتیں بھی شامل تھیں۔ اس جماعت کو بنانے کا مقصد پیپلزپارٹی کی مقبولیت کم کرنا اورپریشر گروپ بنوانا تھا۔

    اگرچہ آئی جے آئی 1988 کے الیکشن میں کامیاب تو نہ ہوسکی لیکن پنجاب میں‌حکومت بنوانے میں کامیاب رہی، بعد میں 1990 میں آئی جے آئی الیکشن جیت گئی، اس طرح نواز شریف وزیر اعظم بن گئے۔ اس دور میں ملک میں کافی صنعتی ترقی ہوئی، اس دورکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ترقی کی شرح 7 فیصد کے لگ بھگ رہی لیکن بی بی اور نوازشریف کی رسہ کشی جاری رہی اور آخر کار غلام اسحاق خان نے اسمبلیاں توڑ دیں جس کے نتیجے میں بی بی کی حکومت آئی۔ اس دور میں زرداری کی کرپشن، بجلی سکینڈل، سیاسی رسہ کشی، عوام کی طرف سے عدم توجہی کم رہی اور آخر کار1997 میں اس وقت کے‌صدر فاروق لغاری نے اسمبلیاں توڑ دیں۔ پھر نواز شریف کی حکومت آئی اور اس دور میں پاکستان کو بھارت کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرنے پڑے جس کی وجہ سے عالمی برادری نے پاکستان پر پابندیاں لگادیں اور پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا، پیپلز پارٹی کے خلاف انتقامی کاروائیاں جاری رہیں لیکن اس دور میں موٹروے، کوسٹل ہائی وے، گوادر، سینڈک، پروگرام 2010 جیسے پراجیکٹ پر کام جاری رہا۔ آخرکار نواز شریف نے جنرل مشرف سے ٹکر لے لی جس کی وجہ سے ان کی حکومت نہ صرف ختم ہوئی بلکہ جلاوطن بھی ہونا پڑا۔

    نواز شریف کے بارے میں‌کہا جاتا رہا کہ وہ ڈیل کرکے ملک سے باہر رہے جس کی نواز شریف تردید کرتے رہے آخر کار وہ ماننے پر مجبور ہوئے کہ انہوں نے آرمی چیف سے ڈیل کی تھی۔

    نواز شریف بنیادی طور پر ضدی، اکھڑ پن اور اپنی بات منوانے والے شخص مشہور ہیں انہوں نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے مختلف حربے اختیار کئے جس کی وجہ سے انہیں مخالفین نے امیرالمومنین کا خطاب دیا۔

    نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف ایک اچھے منتظم کی وجہ سے مشہورہیں جس کا اعتراف پیپلزپارٹی بھی کرتی ہے لیکن نواز شریف کے کارناموں کی سزا انہیں بھی بھگتنا پڑی۔

    دراصل حکمرانوں کا دماغ خراب کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ بے لگام بیوروکریسی، غلط مشورے دینے والے مشیروں، خوشامدی ساتھیوں کا بھی ہوتاہے جس کی وجہ سے وہ غلطی پہ غلطی کرتا جاتا ہے اور اس کا خمیازہ ملک وقوم کو بھگتنا پڑتا ہے۔ یہی‌حال نواز شریف کا تھا کہ بھاری مینڈیٹ نے ان کا دماغ خراب کردیا تھا اور سونے پہ سہاگہ ان کے آس پاس کے لوگ جو یہ کہتے رہے کہ میاں‌صاحب سولہ کروڑ عوام آپ کے ساتھ ہے، کوئی آپ کا کچھ نہیں بگاڑسکتا، جو آپ کے دل میں آتا ہے کریں۔ لیکن جب نواز شریف کی حکومت اتری تو نواز شریف کےساتھ کوئی نہیں تھا، سولہ کروڑ عوام نواز شریف کے جانے کی خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کررہی تھی۔
     
  24. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آزامائے ہوئے کو کیا آزمانا کسی اور رہنما کی تلاش میں نکلتے ھیں :car:
     
  25. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    بات گھوم پھر کرعمران خان پہ آتی ہے لیکن وہ بیچارا اکیلا ہی ہے۔
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    عمران کو رہنے ہی دیں ان کو کوئی پاکستان کی سیر نہیں‌کرنے دیتا راہنما کیا مانیں گے انھیں، کوئی اور راہنما ڈھونڈیں
     
  27. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جتنی محنت ڈھونڈنے میں کرنی ہے خود ہی کیوں نہ بن جائیں

    اب ووٹرز تلاش کرتے ہیں۔ :201: :201: :201:
     
  28. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    یہ بھی ٹھیک کہا میں پہلے ہی سوچ رہی تھے کہ جتنا وقت آ پ ایک سے دوسرا راہنما ڈھونڈنے میں لگاتے ھیں کہیں دور جانا پڑ رہا ھے آپ کو کیوں نہ نزدیک سے کسی کو تلاش کر لیا جائے
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، ڈاکٹر اسرار احمد، عبدالستار ایدھی ، ڈاکٹر طاہر القادری ، اور اسطرح قوم کے دیگر خاموش خادم نظر نہیں آتے ؟
    کیاہماری نظر میں لیڈر صرف وہی ہے جو الیکشن کے ڈھونگ میں قوم کا نجات دہندہ بن کر ہمیں سنہرے خواب دکھانے آجائے ؟
    کیا راہنما وہ نہیں ہوتا جو قوم کو تباہی سے بچا کر فلاح و بقا کی خالص راہ دکھا دے ؟

    ہمیں پہلے لفظ " راہنما " کا تعین کرنا ہوگا پھر اس کسوٹی پر پرکھنا ہوگا کہ کون راہنما کہلانے کا حق دار ہے۔

    والسلام ۔ :hands:
     
  30. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    السلام علیکم۔ یہ بہت ہی اہم موضوع ہے جس پر سب اپنی اپنی رائے کا کھلے دل سے اظہار کررہے ہیں۔ مجھے اپنے ایک عزیز ناصر رضا گوندل کی ایک جامع، سیر حاصل تحریر اس موضوع کے عین مطابق نظر آئی تو سوچا آپ کی خدمت میں بھی پیش کردوں ۔۔

    انقلابی قیادت کی تلاش

    مضمون نگار : ناصر رضا گوندل​

    فکر اور عمل میں سے ایک یا بیک وقت دونوں میں تبدیلی لانا، سوچوں کا صحیح سمت رخ پھیرنا اور عمل کی سمت درست کرنا انقلاب کہلاتاہے۔ اب انقلاب ایک معروف اصطلاح بن چکا ہے۔ یہ اصطلاح آج کل سوشیالوجی، سیاست اور تاریخ کی ملکیت سمجھی جاتی ہے۔ معاشرے کی ہر اس بڑی تبدیلی کو جس میں ایک فرسودہ صورت حال آناً فاناً بالکل برعکس تازہ و توانا صورت حال میں بدل جائے انقلابی تبدیلی کہلاتی ہے۔

    فلسفہ کی رو سے کسی شے کی ماہیت کے بدل جانے کو انقلاب کہتے ہیں۔
    لغت کی رو سے انقلاب کے معنی یہ ہیں کہ جس طرف پشت تھی اس طرف چہرہ کرلینا اور جس طرف چہرہ تھا ادھر پشت کرلینا۔
    قرآن مجید میں انقلاب انہی معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ اپنی ایڑیوں سے پھر جانا یا اپنے اصل کی طرف لوٹنا انقلاب ہے۔
    توبہ بھی انقلابی کیفیت کا نام ہے کہ سستی، کاہلی، کمزوریوں اور برائیوں کی طرف پیٹھ کرلینا اور اچھائیوں، بھلائیوں اور نیکیوں کی طرف منہ کرلینا، منفی طرز حیات کو نظر انداز کرکے مثبت طرز حیات کو اپنے سامنے رکھنا انقلاب سے عبارت ہے۔

    انقلاب کیا ہے؟

    انقلاب ایک کیفیت کا نام ہے۔ ۔ ۔ ایک تبدیل شدہ طرز عمل کا نام ہے۔ ۔ ۔ ایک صحت مندانہ رویئے کا نام ہے۔ ۔ ۔ ایک فرد کے من کی تبدیلی کو شخصی انقلاب اور پورے معاشرے کے طرز عمل میں تبدیلی کو معاشرتی انقلاب کہتے ہیں۔ ۔ ۔ توبہ اور عشق بھی شخصی انقلاب کی مثالیں ہیں۔ ۔ ۔ توبہ کا لمحہ پہلے اور عشق کا مرحلہ بعد میں آتا ہے، دونوں ایک ہی زنجیر کی کڑیاں ہیں۔

    انقلاب جب تک اوراق پر رہے فقط لفظ رہتا ہے۔ ۔ اور جب انقلاب عملی زندگی میں وارد ہوتا ہے تو ہر چیز نئے انداز سے نظر آتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ چشم بینا نئے افق کی تلاش کے لئے بے چین رہتی ہے۔ ۔ ۔ خیالات اوج ثریا کے ہم دوش ہونے لگتے ہیں۔ ۔ ۔ قلب ونظر میں نئے جہاں سما جاتے ہیں پھر اپنی دنیا آپ پیدا کی جاتی ہے۔

    وہی ہے جہاں تیرا جس کو تو کرے پیدا
    یہ سنگ و خشت نہیں جو تیری نگاہ میں ہے​

    انقلاب خوشبو کا سفر ہے۔ ۔ ۔ انسان خود باختگی سے خودیابی کی منزل تک پہنچتا ہے۔ ۔ ۔ اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرتا ہے۔ ۔ ۔ خواب گراں سے بیدار ہوکر خواب انقلاب کی تعبیر ڈھونڈتا ہے۔ ۔ ۔ انقلاب چشم بینا کا سفر ہے جو تلاش حق میں سرگرداں ہے۔ ۔ ۔ انقلاب فکروعمل کے پیمانوں کی تبدیلی کا نام ہے۔

    انقلاب موسی علیہ السلام و فرعون کی ٹکر کا نام ہے۔ ۔ ۔ ابراہیم علیہ السلام و نمرود کے معرکے کا نام ہے۔ ۔ ۔ چراغ مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شرار بولہبی کی کشمکش کا نام ہے۔ ۔ ۔ حسین علیہ السلام و یزید کے تصادم کا نام ہے۔

    انقلاب کہاں آتا ہے؟

    انقلاب اگر شخصی ہوتو انسان کے باطن میں جب نفسانی خواہشات ، قلبی و روحانی پاکیزہ تصورات کوبرائی تلے روندنا شروع کردیں، جھوٹ، مکر ، فریب، شیطان کی پیروی انسانی شخصیت کا مزاج و وطیرہ بن جائے ، انسان رحمن کی بجائے شیطان کا بندہ بن جائے تو پھر انسان کو باطنی و روحانی انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے۔
    سیاسی و معاشرتی سطح پر انقلاب وہاں آتا ہے جہاں کارخانوں کا دھواں تو ملک کے اندر رہ جائے اور دولت باہر کے ملک چلی جائے۔ ۔ ۔ انقلاب وہاں آتا ہے جہاں بدکاروں کو تو زندگی کی ضمانت ملے لیکن نیکو کاروں کو زندگی کا تحفظ میسر نہ ہو۔ ۔ ۔ انقلاب وہاں آتا ہے جہاں غربت کی انتہا کفر کی طرف لے جانے کا سبب بنے۔ ۔ ۔ انقلاب وہاں آتا ہے جہاں ارباب اقتدار سرکش اور عوام بے بس ہوں۔

    انقلاب کب آتا ہے؟

    جب خود غرض، مفاد پرست عناصر عوام کی گردن پر سوار ہوں اور نیچے اترنے کا نام نہ لیں اور اس کو جاگیرداری، سرمایہ داری، زمینداری اور سرداری کہتے ہیں۔ ۔ ۔ جب 95 فیصد عوام 5 فیصد مفاد پرست ٹولہ کو اپنی گردن پر سوار رکھنے کی بجائے نیچے پٹخ دیں تو اس عمل کو انقلاب کہتے ہیں۔ انقلاب میں اگر مگر کوئی چیز نہیں وہ یا تو ہوتی ہے یا نہیں ہوتی۔ فرد کو بات بات پر ڈر لگتا ہے مگر جلوس ہمیشہ نڈر ہوتا ہے، بہت سے لوگ جب یک ارادہ ہوکر یکجا ہوجائیں تو خوف ان کے نزدیک نہیں آتا۔ کوئی بھی ہمہ گیر انقلاب کسی معاشرے میں اس وقت تک برپا نہیں ہوتا جب تک قوم کے اذہان اس کے لئے پوری طرح تیار نہ ہوں۔

    انقلاب کا دائرہ کار

    جس طرح ایک محاذ پر لڑائی محض لڑائی ہوتی ہے اور بیک وقت مختلف محاذوں پر جھڑپیں جنگ کہلاتی ہیں۔ بعینہ اوپر والی سطح کی لیپا پوتی جزوی اصلاح ہوتی ہے اورہمہ جہت اور ہر محاذ پر جدوجہد اور ہمہ گیر تبدیلی انقلاب کہلاتی ہے۔ ہمہ جہت خرابیاں وہ جوہڑ بن چکا ہے جس کی ایک ایک بوند متعفن اور غلیظ ہے۔ مسئلہ نل، ٹونٹیاں صاف کرنے سے نہیں بلکہ جوہڑ کو سرے سے بند کرنا ہی اصل خیر خواہی ہے۔

    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک دین کو زندہ نہیں کرسکے گا جب تک کہ وہ اس کے تمام جوانب و اطراف کو (بیک وقت) اپنی جدوجہد کے احاطے میں نہ لے لے۔ (ابو نعیم)

    انقلاب ایک تنظیم یا ایک مسلک کے بس کی بات نہیں بلکہ پوری امت مل کر انقلاب لائے گی۔ لہذا انقلاب کے لئے پوری امت کو دعوت دی جائے، کسی مسلک کو دعوت سے مستثنٰی قرار نہ دیا جائے بلکہ اپنے آپ کو سمندر کی طرح رکھیں سکیڑ کر دریا نہ بنائیں۔ ۔ ۔ خود کو نمک کی کان بنادیں کہ نمک کی کان میں جو چیز آتی ہے کچھ دیر بعد وہ خود بھی نمک بن جاتی ہے۔

    فرمان باری تعالیٰ ہے ’’تم آپس میں نہ جھگڑو کہ پھر بزدلی کرو گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی‘‘۔ (انفال : 46)
    ایک مسلک اور ایک گروہ کی آواز میں وہ قوت، دبدبہ اور رعب نہیں ہوتا جو پوری امت کی آواز میں ہوتا ہے۔
    مسلمانوں کی ملی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جو تشویشناک حد تک ہلاکت انگیز بگاڑ کی لپیٹ میں نہ آچکا ہو۔ لہذا ایک ہمہ گیر اور ہمہ جہت انقلاب کی ضرورت ہے جو بیک وقت علمی وفکری جمود کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ اخلاقی و روحانی زندگی کی رو بہ زوال قدروں کو پھر سے بحال کردے۔ امت مسلمہ کی سیاسی و اقتصادی اور سماجی زندگی میں موجود تمام موانعات کا تدارک کرکے ملت اسلامیہ کو اقوام عالم کی صف میں باعزت مقام دے۔ مزید برآں امت مسلمہ کے منتشر وسائل اور متفرق طبقات کو عالمی سطح پر ایک موثر وحدت میں اس طرح پرودے کہ پورا عالم اسلام مسلم کامن ویلتھ (اسلامی دولت مشترکہ) کی صورت میں نقشہ عالم پر ایک عظیم قوت بن کر ابھرے۔

    سدِ راہ انقلاب

    ناخواندگی کسی بھی ملک میں انقلاب لانے کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے، جب تک عوام جہالت کے اندھیرے میں، ناخواندگی کی تاریکیوں میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہیں گے انقلاب نام کی کوئی چیز وہاں قدم نہیں رکھ سکتی۔ جب عوام پڑھیں لکھیں گے۔ ۔ ۔ خواندہ ہونگے۔ ۔ ۔ انہیں شعور ملے گا۔ ۔ ۔ انہیں مقصد حیات سے آگہی ہوگی۔ ۔ ۔ وہ تعلیم کے نور سے منور ہونگے۔ ۔ ۔ وہ شعور کے ہتھیار سے لیس ہونگے تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں انقلاب کی طرف بڑھنے سے نہیں روک سکے گی۔ اسی لئے شاعر شکوہ کرتا ہے :

    لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے
    جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند​

    دراصل 62 سال سے ہم جسمانی طور پر تو آزاد ہیں لیکن ذہنی طور پر ہمیں غلامی کی زنجیروں سے رہائی نہیں مل سکے گی۔

    انقلاب کے اثرات

    انقلاب کی برکت سے جہاں سستی وکاہلی کی کائی جمی ہوتی ہے وہاں حرکت و عمل کے پھول کھل اٹھتے ہیں۔ ۔ ۔ بے مقصدیت کی پھپھوندی زدہ زندگی پر مقصد حیات غالب آجاتا ہے۔ ۔ ۔ کچھ کرنے کی امنگ پیدا ہوتی ہے۔ ۔ ۔ مخالفتوں کے سیل رواں کا رخ موڑنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔ ۔ ۔ فکر وعمل کے پیمانے بدل جاتے ہیں۔ ۔ ۔ معاشی تعطل کا خاتمہ ہوتاہے۔ ۔ ۔ جس کا نام سن کر غیر مسلم حکمران کانپ جائیں وہ خلیفہ ثانی اپنی پیٹھ پر آٹے کی بوری لادے غریبوں تک پہنچاتا ہے تاکہ غربت اور امارت کی انتہاؤں کی خلیج وسیع نہ ہونے پائے۔ ۔ ۔ انقلاب دیمک زدہ رواجوں اور کوڑھ زدہ روایتوں کے بند توڑتا ہے۔ ۔ ۔ انقلاب سے بے زبانوں کے منہ میں زبان آجاتی ہے جو نہ صرف سیم و زر کے خلاف شعلے اگلتی ہے بلکہ ان تخت نشینوں کی پگڑیوں کے بل کھولتی اور ان کی قباؤں کے ٹانکے ادھیڑتی ہے۔

    یہ انقلاب کا فیض تھا کہ حبش کا بلال رضی اللہ عنہ۔ ۔ ۔ روم کا صہیب رضی اللہ عنہ۔ ۔ ۔ فارس کا سلیمان رضی اللہ عنہ۔ ۔ ۔ مکے کا یاسر رضی اللہ عنہ اب عرب کے کسی قبائلی سردار اور کج کلام کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں تھے بلکہ اب وہ صرف ایک خدا کے سامنے جھکنے والے بن چکے تھے۔

    ۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں