ویسے شہزاد ناصر انکل دو پیٹوں کے درمیان بمشکل نظر آ رہے ہیں:nty:
ذرہ نوازی ہے آپ کی شہزاد ناصر انکل آپ نے تو ہمیں کہاں پہنچا دیاجہاں تک واصف کی بات ہے تو شاعری میں تو ویسے بھی مبالغہ آرائی سے کام لیا جاتا ہے ویسے...
توبہ ہے حسینوں کو گر پاسِ وفا ہوتا کیا جانیے کیا کرتے، کیا جانیے کیا ہوتا داغ
میرے دردِعشق کو رسوا کیا آپ نے جو کچھ کیا اچھا کیا ------------- درد
کیا بری ہے مری تقدیر الٰہی توبہ صلح کا نام جو لوں اور لڑائی ہو جائے ------------------- بغیر شمع بھی جلتے رہے ہیں پروانے
طولِ غمِ حیات سے گھبرا نہ اے جگر ایسی بھی کوئی رات ہے جس کی سحر نہ ہو
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشہ کرے کوئی ہو دیکھنا تو دیدہ دل وا کرے کوئی
وہ لوگ جن سے تری بزم میں تھے ہنگامے گئے تو كیا تری بزمِ خیال سے بھی گئے غوری بھائی کے نام غوری بھائی کہاں غائب ہیں کافی عرصے سے نظر نہیں آئے
لحظہ بہ لحظہ، دم بہ دم، جلوہ بہ جلوہ آئے جا تشنۂ حسنِ ذات ہوں، تشنہ لبی بڑھائے جا جگر مراد آبادی
یاد آتا ہے روز و شب کوئی ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی ---------------- روزوشب
:salam: ہماری اردو کے سب صارفین کو بہت بہت عید مبارک ابھی سب بھائیوں سے عیدی بھی وصول کرنی ہے ۔ہاں جی8)
رگ رگ میں دل ہے، دل میں تڑپ دردِ عشق کی محشر بنا ہوا ہوں تمنائے یار میں
میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا تیرے دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا ------------------ اس طرح خوش ہوں کسی کے وعدۂ فردا...
ہوتے رہے لمحہ بہ لمحہ تہہ و بالا وہ زینہ بہ زینہ بڑے آرام سے اترے فراز
یہ شعر اتنا مشکل تو نہیں تھا کسی نے مکمل ہی نہیں کیا یہ دل کا ٹپکنا، کہ ٹھہرتا ہی نہیں ہے یارو کوئی نشتر، کوئی مرہم کہ چلا میں ========== ہوئی ہے...
:salam: حاضر ہیں جی کیسے ہیں سب :khudahafiz:
جو ٹھن گئی ہے تو یاری پہ حرف کیوں آئے حریفِ جاں کو کبھی طعنِ آشنائی نہ دوں احمد فراز
بلال ناصر بھائی آپ نے آخری لفظ سے شعر لکھنا ہے چلیں ابھی میں خود ہی لکھ دیتی ہوں ہے اُفق سے ایک سنگِ آفتاب آنے کی دیر ٹوٹ کر مانندِ آئینہ بکھر جائے...
نہ ٹھہرا وصل، کاش اب قتل ہی پر فیصلہ ٹھہرے کہاں تک دل مرا تڑپے کہاں تک دم مرا ٹھہرے جفا دیکھو جنازے پر مرے آئے تو فرمایا کہو تم بے وفا ٹھہرے کہ اب ہم...
تم کو کیا یاد کبھی آتا ہے شام کو چائے پیا کرتے تھے تھا کبھی ذائقہ زندہ اپنا ایک ایک گھونٹ جیا کرتے تھے عاطف حسین دیور جی کے نام