"میری اداسی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ لوگوں نے سوچنا چھوڑ دیا ہے۔ اداس ہونا چھوڑ دیا ہے۔وہ لوگ بہت خطرناک ہوتےہیں جو نا سوچتے ہوں اور نا اداس ہوتے ہوں۔ یہاں میں یہ بات بھی کہتاچلوں کہ جو لوگ نا سوچتے ہیں نا اداس ہوتے ہیں وہ فقط اپنی صورت اور ہیت کے اعتبار سے انسان ہوتے ہیں!!!۔۔۔" جون ایلیا ۔۔۔"فرنود" سے اقتباس
بہت عمدہ۔ جو سوچتا نہیں وہ اپنی ہستی سے ناآشنا رہتا ہے اور جو اداس نہیں ہوتا، وہ اپنے جذبات سے ناآشانا رہتا ہے واہ واہ
کیسے پوچھے کوئی تم سے اداسی کا سبب تم تو موسم کا گلہ کر کے ٹال دیتے ھو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ -محبت سے غم اور اداسی ضرور پیدا ہوگی - وہ محبت ہی نہیں جو اداس نہ کر دے اگر چاہتے ہو کہ محبت ابدی ہو جائے اور پائیدار ہو جائے تو چھڑی محبت ایسا نہ کر سکے گی - اس کو طاقت عطا کرنے کے لیے اس میں عبادت کو شامل کرنا پڑے گا -عبادت کے بغیر محبت اداس رہتی ہے اور محبت ہی عبادت کا رخ بتاتی ہے - محبت ایک ہونے کی آرزو کرتی ہے -اس کی طرف بڑہتی ہے - من تو شدم تو من شدی کا رنگ اپناتی ہے - لیکن یہ ایک مک ہونے کا وعدہ نہیں کرتی -اس آرزو کو مکمل کر کے نہیں دے سکتی ، خواہش پوری نہیں کرتی ، اور یہی اداسی کا سبب بن جاتا ہے -چندھیانے والی روشنی آنکھوں کو اندھا کر دیتی ہے - زیادہ شیرینی کڑوی ہو جاتی ہے -محبت دل کو پکڑ لیتی ہے - اداس کر دیتی ہے از اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 439 - See more at: http://www.zaviia.com/2012/09/blog-post_20.html#sthash.39g31Uuf.dpuf