1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہمارے بچے ہماری زندگی

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از سین, ‏13 اپریل 2015۔

  1. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ رہنما اصول
    [​IMG]



    [​IMG]






    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]
     
    ھارون رشید, پاکستانی55, دُعا اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]

     
    غوری اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    دُعا، غوری اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    [​IMG]
     
    سین نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل صحیح ۔۔۔ گھر میں ماں باپ کا لڑائی جھگڑا یا ان کا رویہ ہی سب سے بڑی وجہ بنتا ہے بچوں میں بگاڑ پیدا کرنے کا اس لیے ماں باپ کو چاہیے اپنے اختلافات کو بھلا کر بچوں کی طرف توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ معاشرے کے لیے ایک بہترین مثال بن سکیں ۔۔۔گریٹ جاب سسٹر ۔۔کیپ اٹ اَپ
     
    سین نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    گھر میں ایک مخصوص جگہ (ساونڈ پروف) ضرور ہونا چاہیے جہاں لڑائی وغیرہ کی جاسکے تاکہ گھر کا بقیہ ماحول آلودگی سے محفوظ رہے۔۔۔
     
    سین نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ​
     
  8. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    غوری اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  12. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    غوری، ھارون رشید اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بچوں سے کبھی کبھی نرمی سے بھی پیش آئیے۔ بچے سوال پوچھیں تو جواب دیجئے مگر اس انداز میں کہ دوبارہ سوال نہ کرسکیں۔ اگر زیادہ تنگ کریں تو کہہ دیجئے جب بڑے ہوگے سب پتا چل جائے گا۔ بچوں کو بھوتوں سے ڈراتے رہیئے۔ شاید وہ بزرگوں کا ادب کرنے لگیں۔ بچوں کو دلچسپ کتابیں مت پڑھنے دیجئے کیونکہ کورس کی کتابیں کافی ہیں۔

    اگر بچے بیوقوف ہیں تو پروا نہ کیجئے، بڑے ہوکر یا تو جینئس بنیں گے یا اپنے آپ کو جینئس سمجھنے لگیں گے۔ بچے کو سب کے سامنے مت ڈانٹیئے۔ اس کے تحت الشعور پر برا اثر پڑے گا۔ ایک طرف لے جاکر تنہائی میں اس کی خوب تواضع کیجئے۔

    بچوں کو پالتے وقت احتیاط کیجئے کہ ضرورت سے زیادہ نہ پل جائیں ورنہ وہ بہت موٹے ہوجائیں گے اور والدین اور پبلک کے لئے خطرے کا باعث ہوں گے۔

    اگر بچے ضد کرتے ہیں تو آپ بھی ضد کرنا شروع کردیجئے۔ وہ شرمندہ ہوجائیں گے۔

    ماہرین کا اصرار ہے کہ موزوں تربیت کے لئے بچوں کا تجزیۂ نفسی کرالینا زیادہ مناسب ہوگا۔ دیکھا گیا ہے کہ کنبے میں صرف دو تین بچے ہوں تو وہ لاڈلے بنادیئے جاتے ہیں لہٰذا بچے صرف دس بارہ ہونے چاہئیں تاکہ ایک بھی لاڈلہ نہ بن سکے۔ اسی طرح آخری بچہ سب سے چھوٹا ہونے کی وجہ سے بگاڑ دیا جاتا ہے، چنانچہ آخری بچہ نہیں ہونا چاہئے۔

    (’’تربیت اطفال‘‘ از شفیق الرحمٰن سے اقتباس)
     
    دُعا، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    شاباش۔۔۔پھوہڑ والدین کے لیے عمدہ مشورے ہیں
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
  16. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    آج کل مجھے فرصت ہے اور میں مطالعہ اور غور و فکر کررہا ہوں۔ اس دوران میں اپنے ارد گرد بچوں کے رویوں اور ان کی تعلیم و تربیت کے بارے میں سوچتا رہتاہوں۔

    میں اس نتیجےپر پہنچا ہوں کہ ہم لوگ یوں تو اپنے بچوں کو اعلی سے اعلی تعلیم کے حصول کے لئے سرگرداں رہتے ہیں لیکن کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ پہلے ان کی تربیت مکمل کرلیں۔

    یہ تربیت کیا ہے۔ پہلے بچوں کو اخلاقیات سکھائیں کیسےگفتگو کرنا ہے، کیسے بڑوں کی عزت کرنا ہے کیسے عزیز و اقارب کا احترام کرنا ہے اور کیسے پڑوسی کی ضروریات کو مد نظر رکھنا ہے اور کیسے ضرورت مندوں کا احساس کرنا ہے۔

    اسی تربیت میں ماں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے والد کا احترام کرنا سکھائیں اور باپ کی ہر بات کو غور سے سنو اور بلا توقف عمل کرنا سکھائیں۔

    اسی طرح بچوں کو یہ بھی سکھائیں کہ جب کسی کے گھر جائیں بلا اجازت کسی کی شے نہ تو اٹھائیں اور نہ ہی خراب کریں۔

    انھیں آباء کے کارہائے نمایاں بار بار سنائیں تاکہ بچوں کو اپنے اعلی خاندان کا چشم و چراغ ہونے پہ فخر ہو۔

    اسی طرح مشکل حالات میں کیسے صبر کریا جاتا ہے اس بارے میں شیخ سعدی، حضرت علی اور پیارے نبی کے اقوال از بر کروائیں تاکہ ذہن نشین ہوجائیں۔

    اس کے علاوہ بچوں کو اچھے اچھے کپڑے لے کر دیں تاکہ ان کی شخصیت میں نکھار پیدا ہو۔

    بچوں کے ہاتھوں غریبوں کی مدد کرنے کی عادت ڈالیں۔

    بچوں کو موبائیل اور ٹی وی وغیرہ سے دور رکھیں تاکہ ان کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔

    انھیں بچپن میں ہی دینی تعلیم دلوائیں تاکہ قرآن کا نور ان کے سینوں میں اتر جائے۔ نماز سکھائيں اور دعائیں سکھائیں تاکہ ان کے اندر حوصلہ اور ہمت اجاگر ہو۔

    انھیں صحت افزاء خوراک دیں اور کھیل کود میں ان کے ساتھ شامل ہوں۔

    کم از کم چھ سات برس ان کی تربیت کریں اور پھر تعلیم کی طرف متوجہ ہوں تاکہ معاشرے میں اعلی مقام پیدا کرسکیں۔

    اس طرح ان کی تربیت مکمل ہوجائے گی اور تعلیمی سفر شروع ہوگا جو ٹھوس اخلاقی اقدار پر پروان چڑھے گا۔

    یہ میری ذاتی سوچ ہے اور آپ اس سے اختلاف بھی کرسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔ غوری
     
    سین اور نظام الدین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
  20. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    بہت زبردست آئیڈیا
    واقعی سسٹر یہ دونوں بہت اچھے خیالات ہیں بچوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا :)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں