1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تعلق

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏30 جولائی 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    تعلق تو چھتری ہے۔ ہر جسمانی، ذہنی، جذباتی غم کے آگے اندھا شیشہ بن کر ڈھال کا کام دیتی ہے۔ بے روزگاری، بیماری، غریبی، تنہائی سارے غموں پر تعلق کا ہی پھاہا رکھا جاتا ہے۔ دوستی، رشتہ داری، بہن بھائی، نانا دادا ۔۔۔۔۔۔۔ غرضیکہ ہر دکھ کی گھڑی میں کندھے پر رکھا ہوا ہمدرد ہاتھ، آنکھ میں جھلملاتی شفقت، ایک میٹھا بول، مسکراتا چہرہ بلڈ ٹرانسفیوشن، اسپرو کی گولی بن سکتے ہیں۔ اسی لئے محبت اندوہ رہا کہلاتی ہے۔ انسان اسی لئے کبھی خدا نہیں بن سکتا کہ اس کی ضرورت دوئی ہے حتی کہ اگر اسے دوسرا نہ ملے تو وہ خدا کو اپنی دوئی کا حصہ بنالیتا ہے۔ انسان کی تنہائی قیامت خیز ہے۔ جونہی اس خلا کو بھرنے والا کوئی آجاتا ہے، انسان اپنی جنت میں پہنچ جاتا ہے اور اپنے آپ کو مکمل سمجھنے لگتا ہے۔ ساتھ نہ ہو تو زندگی آزاد دوزخ ہے۔

    (بانو قدسیہ کے ناول ’’حاصل گھاٹ‘‘ سے اقتباس)
     
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ رائٹر کی سبق آموز تحریر۔

    انسان کی تنہائی قیامت خیز ہے۔ جونہی اس خلا کو بھرنے والا کوئی آجاتا ہے، انسان اپنی جنت میں پہنچ جاتا ہے اور اپنے آپ کو مکمل سمجھنے لگتا ہے۔ ساتھ نہ ہو تو زندگی آزاد دوزخ ہے۔
     
    Last edited: ‏31 جولائی 2015
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    عمدہ اقتباس شیئر کرنے کے لیے شکریہ نظام الدین جی
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں