1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پنجاب میں رائج تعلیمی نظام اور اساتذہ کو شاباش لینے کی فکر

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از راجہ محمد عدیل بھٹی, ‏20 مئی 2015۔

  1. راجہ محمد عدیل بھٹی
    آف لائن

    راجہ محمد عدیل بھٹی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2015
    پیغامات:
    6
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    • اس میں کوئی شک نہیں کہ دین فطرت یعنی اسلام نے اُستاد کو روحانی باپ کا درجہ دیا ہے ‘ حقیقی باپ تو بچے کو دُنیا میں لانے کا سبب بنتا ہے مگر اُستاد اس کی شخصیت کی ایسے تراشتا ہے کہ اُسی بچے کا نام دُنیا کے عظیم انسانوں میں شامل ہو جاتے ہے اور وہ ترقی کی منازل طے کر کے آکاش کی بلندیوں کو چھونے لگتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی انسان کی تکمیلِ شخصیت کے پیچھے جو قوت کار فرما ہوتی ہے وہ یقینا اُستاد ہی ہوتا ہے ‘ یعنی کہ ہر انسان کو کسی خاص مقام تک پہنچانے میں اُستاد کا بنیادی کردار ہوتا ہے ہاں یہ ضروری نہیں کہ وہ اُستاد مدرسے‘ سکول‘ کالج ‘یونیورسٹی یا دیگر انسٹی ٹیوٹ سے ہی تعلق رکھتا ہو، اُستاد کوئی بھی ہو سکتا ہے‘ چاہے اُس شخصیت کی ماں ‘ بہن ‘ بیٹی‘ بیوی یا باپ ‘ بھائی ‘ بیٹا ‘ دوست یا کوئی بھی عزیز و اقارب ‘ یا کوئی بھی دوسرا انسان ہو سکتا ہے ، اُستاد کا مطلب ہوتا ہے صحیح سمت میں تمام رموز کے ساتھ راہنمائی کرنے والا ، اُستاد وہی ہے جو دوسروں کو علم و حکمت سکھائے ۔
    • حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے قول مبارک کا مفہوم ہے کہ جس نے مجھے ایک لفظ بھی سکھایا میں اُس کا غلام بن گیا … سبحان اللہ کیا شان ہے اُستاد کی۔یقینا ہمارے بھی بہت سارے اساتذہ کرام رہے ہیں جن سے ہم نے بہت کچھ سیکھا اور بہت کچھ پایا اور اُنہی کے دیئے ہوئے علم کی رشنی میں آج ہم یہ مضمون لکھنے کی جسارت و ہمت کر رہے ہیں ۔ ہمارے اس مضمون سے ہمارے چند اساتذہ کرام ناراض تو ضرور ہوں گے مگر کیا کریں کہ انہی کے ہم پیشہ چند اساتذہ کرام نے ہمیں حق و سچ بات ڈنکے کی چوٹ پر لکھنے کی تلقین و نصیحت کی ہوئی ہے ۔
    • اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے پنجاب کے اندر جو تعلیمی نظام رائج کر رکھا ہے کہ سکولوں کے طالب علموں کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرام کی کارکردگی و کار گزاری کو بھی چیک کیا جائے اور انہیں تربیت دی جائے کہ بچوں کو کیسے پڑھایا جائے …؟ اس کام کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے DETs (ڈسٹرکٹ ایجوکیٹر ٹیچرز) صوبہ بھر کی سطح پر تعینات کر رکھے ہیں جن کا کام ہے کہ جو سکول اُن کے دائرہِ کار میں ہیں انہیں مانیٹر کریں اور وہاں معیارِ تعلیم کو بہتر سے بہتر تر بنائیں ۔ یہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتہائی احسن اور اچھا اقدام ہے کہ وہ پنجاب کی تعمیر و ترقی ‘ خوشحالی و خیر سگالی کیلئے تعلیم کو ریڑھ کی ہڈی سمجھ کر اس کے فروغ کیلئے احسن اقدامات کر تے ہوئے اس میں مزید بہتری لانے کیلئے کوشاں ہیں ۔ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے ان کا یہ طریقہ کاربڑا ہی مفید اور ممد و معاون ثابت ہو رہا ہے ۔ اس سے نہ صرف طالب علموں کے اندر بلکہ اساتذہ کرام کے اندر بھی مثبت تبدیلی کا رجحان اور آگاہی پیدا ہو رہی ہے اور وہ تعلیم کے معیار کو بہتر سے بہتر تر بنانے کی ہر ممکن کوشش میں مصروفِ عمل ہیں ۔ آج تقریباً صوبہ پنجاب بھر کے تمام گورنمنٹ سکولوں سے مار پیٹ اور ڈنڈا کلچر کا بالکل خاتمہ ہو گیا ہے ۔
    • طالب علم کسی بھی ملک و ملت کا بہتر مستقبل ہوتے ہیں مگر اس کے ساتھ انتہائی افسوس سے یہ امر بھی لکھنا پڑ رہا ہے کہ پنجاب میں جہاں اچھے اساتذہ کرام موجود ہیں وہیں چند ایک اساتذہ کرام اپنی ترقی کی دوڑ اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپنی کارکردگی بابت شاباش لینے کیلئے کچھ گھناؤنے اقدامات کرنے کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ جنہیں صرف اپنی ترقی اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے شاباش لینے کی فکر ہے اور وہ اس چکر میں طالب علموں کے مستقبل سے بے دھڑک کھیل کر نہ صرف جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں بلکہ ان بچوں کا مستقبل بھی تاریک بنا رہے ہیں ۔ اس امر سے نہ تو وزیر اعلیٰ پنجاب خود آگاہ ہیں اور نہ ڈسٹرکٹ ایجوکیٹر ٹیچرز جو وزیر اعلیٰ نے تعینات کر رکھے ہیں ‘ آگاہ ہیں ۔ ایسے فعل کے مرتکب چند اساتذہ نے یہ پالیسی بنا رکھی ہے کہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے جو طالب علم تعلیمی میدان میں تھوڑے کمزور ہیں اُنہیں یہ اساتذہ کرام محض اس وجہ سے سکول سے خارج کر دیتے ہیں کہ ان طالب علموں کی وجہ سے ان کی کارکردگی پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ ان طالب علموں کی وجہ سے 90 فیصد رزلٹ نہیں دے سکتے اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی شاباش نہیں لے سکتے ۔ اسلئے یہ اساتذہ کرام اپنی اچھی کارکردگی ثابت کرنے کیلئے بلا وجہ پڑھائی میں کمزور طالب علموں کو سکول سے خارج کر دیتے ہیں اور یوں ان طالب علموں کا مستقبل تاریک بن جاتا ہے ، مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں نہ تو وزیر اعلیٰ پنجاب نے کبھی اس طرف دھیان دیا اور نہ ڈسٹرکٹ ایجوکیٹر ٹیچرز نے کبھی اس بارے اساتذہ کرام سے پوچھ گچھ کی کہ سال کے شروع میں تو اتنے طالب علم تھے اور اب طالب علموں کی تعداد کم کیوں ہے …؟ شاید چند ایک DETs نے اس امر کو نوٹ کیا ہو اور پوچھا بھی ہو مگر ہمیں یقین ہے کہ شاباش لینے کے چکر میں ان اساتذہ کرام نے ضرور جھوٹ بول کر انہیں مطمئن کر دیا ہو گا ۔
    • ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب جہاں اتنے اچھے اور احسن اقدامات کر رہے ہیں وہیں انہیں چاہیے کہ وہ ڈسڑکٹ ایجوکیٹر ٹیچرز کی توجہ بھی اس امر بارے مرکوز کروائیں اور ان کی ڈیوٹی میں یہ کام بھی شامل کریں کہ وہ جب بھی کسی سکول کا دورہ کریں تو حاضری رجسٹر کو سال کے شروع سے لے کر آخر تک چیک کریں اور اگر طالب علموں کی تعداد سال کے آخر میں شروع کی تعداد سے کم ہے تو بجائے متعلقہ اُستاد سے اس بابت معلوم کرنے کے اُس طالب علم کے گھر سے اصل حقائق معلوم کریں کہ وہ کیا سبب تھا جس کی وجہ سے طالب علم نے خود سکول چھوڑا یا شاباش لینے کے چکر میں متعلقہ اُستاد نے اُسے نکال دیا ۔ اگر تو اُستاد نے اس جرم کا ارتکاب نہیں کیا بلکہ والدین نے خود بچے کو سکول سے اُٹھا لیا ہے تو اُس کے والدین کو تعلیم کی اہمیت و حکمت بارے آگاہی دیں اور انہیں بچے کو تعلیم دلوانے کیلئے راضی کریں اور اگر اس جرم کا ارتکاب متعلقہ اُستاد نے شاباش لینے کے چکر میں کیا ہے تو پھر اُس متعلقہ اُستاد کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لا کر اُسے سزا دیں تا کہ دیگر اساتذہ کرام جو ایسے جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں اس سے عبرت پکڑیں اور معصوم بچوں کا مستقبل تاریک ہونے بچ جائے ۔
    • آخر میں ہماری اُن تمام اساتذہ کرام سے التماس ہے جو اپنی سالانہ کارکردگی و کارگزاری بہتر بنانے کے چکر میں اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے شاباش لینے کی خاطر طالب علموں کو قربانی کا بکرا بنا کر اپنی ترقی کیلئے بھینٹ چڑھا رہے ہیں ، خدا راہ اپنے ایسا ہر گز نہ کیجئے بلکہ اپنے اصل فرائض کو سمجھئے یہ آپ اُن طالب علموں سے نہیں بلکہ اپنے بچوں اور ملک و ملت کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں ، اُستاد تو روحانی باپ ہوتا ہے لہٰذا اپنے اس رشتے کو پہچانئے اور طالب علموں کے مستقبل سے کھیلنے سے باز آئیے!
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ
     
    راجہ محمد عدیل بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں