1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دین اسلام میں دعا کی اہمیت

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏31 جولائی 2014۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:


    دین اسلام میں دعا کی اہمیت


    حضرت ابو ذرغفاری فرماتے ہیںکہ عبادات میں دعا کی وہی حیثیت ہے جو کھانے میں نمک کی ہے۔

    دین اسلام میں دعا کی بری اہمیت ہے ۔ اسے عبادت کا مغز کہا گیا ہے۔ حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرمۖ نے ارشاد فرمایا،
    ترجمہ:''دعا عبادت کا مغز ہے۔''

    حضرت ابو ذرغفاری فرماتے ہیں کہ عبادات میں دعا کی وہی حیثیت ہے جو کھانے میں نمک کی ہے۔
    حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ ایک موقع پر حضوراکرم ۖنے فرمایا،

    ترجمہ:''دعا مومن کا ہتھیار، دین کا ستون اور آسمان وزمین کا نور ہے۔''(حاکم )

    ،
    ترجمہ:''کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتائوں جو تمہیں تماہارے دشمن سے نجات دلادے اور تمہارے رزق کو وسیع کردے، رات دن اﷲتعالیٰ سے دعا مانگتے رہو کہ دعا مومن کا ہتھیارہے۔''

    دعا اﷲتعالیٰ سے خیر طلب کرنے کو کہتے ہیں اور یہ افضل عبادت ہے، کیونکی دعا کرنے والا اپنے آپ کو عاجز ومحتاج اور اپنے پر وردگار کو حقیقی قادر اور حاجت روا سمجھتا اور تسلیم کرتا ہے ۔ دعا حضور قلب سے کی جائے تو وہ مقبولیت کے درجے پر فائز ہوتی ہے۔ اس ضمن میں ایک حدیث مبارک بھی آئی ہے۔
    اﷲ کے رسول ۖ نے ارشاد فرمایا ،

    ترجمہ : '' خبر دار رہو! بے شک اﷲ تعالیٰ کسی غافل کھیلنے والے دل کی دعا قبول نہیں فرماتا۔''

    دعا یقین کامل اور قطعیت کسے ساتھ مانگی جائے ۔ بس دل میں یہ یقین کامل ہو کہ رب العالمن ہے ۔ پھر وہ دعا کو سنتا بھی ہے اور قبول کرتا ہے ۔ وہ صرف اس کی دعا نہیںسنتا جو اس سے غافل اور بے پرواہو۔

    حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ حضور ۖ نے ارشاد فرمایا،

    ترجمہ:''جب تم میں سے کوئی دعا کر ے تو اس طرح نہ کہے کہ ، اے اﷲ، تو اگر چاہے تو مجھے بخش دے اور تو چاہے تو مجھ پر اپنی رحمت فرما، اور تو چاہے تو مجھے روزی عطا فرما، بلکہ اپنی جانب سے پورے عزم اور قطعیت سے اﷲسے دعا مانگے اور یقین کرلے کہ بے شک وہی جو چاہے گا، کریگا ، کوئی بھی ایسا نہیں جو اس پر زور ڈال کر اس سے اپنا کام کرواسکے''۔( صحیح بخاری ۔)

    سجدے کی حالت میں بندہ اپنے رب سے قریب تر ہوتا ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ سجدے کی حلت میں اس سے مانگا جائے۔
    نبی کریم ۖ نے ارشاد فرمایا،

    ''سجدے کی حالت میں بندہ اپنے رب سے بہت قریب ہوتاہے، پس تم اس حالت میں خوب دعا مانگا کرو۔''

    حضوراکرمۖ کا ارشاد پاک ہے، ''گناہ گار بندہ زمانے کا پریشان قبولیت کی امید میں اﷲتعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کیلئے ہاتھ اٹھاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس پر نظر نہیں فرماتا، بندہ دوبارہ دعا کرتا ہے، اﷲ تعالیٰ پھر اعراض فرماتا ہے، بندہ پھر گڑگڑ اتے ہوئے گریہ وزاری کرتا ہے تو اﷲتعالیٰ سنتا ہے اور فرشتوں سے فرماتا ہے کہ'' اے میرے فرشتوں ! مجھے اپنے اس بندے سے حیا آئی کہ میرے سوا اس کا کوئی نہیں ، اس کی دعا کو میں نے قبول کیا اور اس کی امید کو میں نے پورا کیا کہ بندے کی دعا اور گریہ وزاری سے میں حیا کرتا ہوں۔''

     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں