1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جانوروں کے لطائف

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏23 اگست 2012۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان کے ایک چڑیا گھر میں ایک شیر بہت پریشان ہو گیا کیونکہ اسے روزانہ کا صرف ایک سیر گوشت دیا جاتا تھا اور مزید طلب کرنے پر اسے کہہ دیا جاتا تھا کہ مہنگائی بہت ہے۔ اتنے سے ہی کام چلائو

    جب پاکستان اور دبئی کے درمیان جانوروں کے انتقال کا منصوبہ فائنل ہو گیا تو اس شیر کو دبئی ٹرانسفر کرنے کے لیے منتحب کر لیا گیا۔ وہ شیر سمجھا کہ میری دعائیں قبول ہو گئیں ہیں۔ اب صاف ستھرا زو، اے سی اور پیٹ بھر کھانا ملے گا۔

    دبئی پہنچنے کے بعد پہلے دن اسے ایک انہتائی خوبصورتی اور مہارت سے سیلڈ تھیلا ملا۔ شیر بہت خوش ہوا اور جلدی سے تھیلا کھول دیا۔ تو اس میں صرف چند کیلے تھے۔ شیر بہت حیران ہوا۔ پھر اس نے سوچا کہ شاید غلطی سے یہ تھیلا میرے پاس آ گیا ہو تو اس نے کیلے کھائے پانی پیا اور اللہ کا شکر ادا کر کے سو گیا۔

    اگلے دن پھر وہی بات ہوئی۔ کھانے کا تھیلا کھولنے پر اندر سے کیلے نکلے شیر کا دماغ کھول گیا۔ اس ڈلیوری بوائے پر انتہائی غصہ آ گیا۔ بولنے لگا کل آ لینے دو اس ڈلیوری بوائے میں اس نے نمٹ لوں گا۔

    اگلے دن پھر ڈلیوری بوائے آیا تو شیر نے اسے روک لیا۔ اور اس کے سامنے پیکٹ کھولا۔ اندر سے پھر کیلے نکلے۔ شیر نے ڈلیوری بوائے کو بہت غصے کہا تم ایسے کام کرتے ہو تمہیں پتہ ہی نہیں کہ شیر کیا کھا تا ہے۔ روز غلط کیلوں کا پیکٹ دے جاتے ہو۔

    ڈلیوری بوائے نے بہت اطمینان سے اس کی ساری بات سنی اور بہت نرم اور پرسکون لہجے میں بولا۔
    "سر میں جانتا ہوں کہ آپ جنگل کے بادشاہ ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ معزرت کے ساتھ آپ کو یہاں بندر کے ویزے پر لایا گیا ہے۔"
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    مالک(دیر سے آنے پر غصے ہو کر):الو ! کہاں رہتا ہے؟
    نوکر:حضور! گھونسلے میں
    مالک:گدھے
    نوکر:حضور دھوبی کے ہاں
    مالک(بگڑ کر):بےوقوف، نالائق
    نوکر(معصومیت سے):حضور مجھے اس جانور کا پتہ نہیں ہے
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    ایک آدمی کے پاس بھیڑ بکریوں کا ایک بڑا ریوڑ تھا۔ مگر بدقسمتی سے وہ نماز نہیں پڑھتا تھا۔
    ایک دن گاؤں کے مسجد کے پیش امام اس کے پاس آۓ اور نصیحت کرنے لگا:
    دیکھو اللہ نے تم پر بڑا فضل کیا ہے اور تم کو مویشی عطا کیے ہیں۔ یہ تمہارا فرض ہے کہ تم اللہ کا شکر ادا کرو اور نماز پڑھا کرو۔ اس کے صلے میں اللہ تمہارے مویشیوں میں برکت ڈالے گا اور وہ اور بڑھ جائیں گے
    آدمی نے نصیحت پاکر نماز شروع کی۔ صبح جب بھیڑ بکریوں کے پاس آکر دیکھا تو آدھے بھیڑ بکریاں مری پڑی تھیں۔
    وہ امام صاحب کے پاس آیا اور کہنے لگا:
    مولوی صاحب آپ تو کہتے تھے کہ میرے مویشی بڑھ جائیں گے، ادھر تو آدھے مویشی مر گیے ہیں۔
    مولوی صاحب نے کہا۔ یہ اللہ کا امتحان ہے تم پر۔ تم صبر کرو اور نماز پڑھا کرو۔ اللہ تم پر رحم کرے گا۔
    آدمی جب دوسرے دن صبح کا نماز پڑھ کر مویشیوں کے کوٹھے میں گیا تو کیا دیکھتا ہے کہ باقی بھیڑ بکریاں بھی مری پڑی ہیں۔ صرف ایک میمنہ بچ گیا تھا جو میں میں میں کر رہا تھا۔
    آدمی کو غصہ آیا اور غصے میں میمنے کو مخاطب ہو کر کہا:
    تم تو چپ رہو۔ تیرے لیے تو ایک رکعت بھی کافی ہے۔
     
    ابوازھر اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    :84: بہت اچھے جی بہت اچھے :84:
     
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    اکستان کے جنگل کا ہے قصہ پيارے بچو

    آؤ سن لو پاک وطن کے چاند ستارے بچو



    رہتا تھا ايک شير وہاں پہ لمبے بالوں والا

    لمبي سي تھي دم اس کي اور چھوٹے کانوں والا



    جنگل کے ہر حيواں کو تگني کا ناچ نچايا

    ظلم وہاں پہ کرکے اس نے سب کو خوب ڈرايا



    جب بھي بھٹ سے باہر آتا سب ہي ڈرتے چھپتے

    بلي گيدڑ بھالو مرغي بندر سانبھر کتے



    سانپ بھي اپنے کوہ ميں اپنے بچو کو سمجھاتا

    ساتھ ميں طوطا الو بھي بچوں کو خوب ڈراتا



    يوں ہي خوف کا ڈيرا ہوتا جنگل ميں ہر سمت

    ہر حيواں تقدير کو روتا جنگل ميں ہر سمت



    اک دن دبکے سب بيٹھے تھے روز ہوں جيسے بيٹھيں

    خالي خالي اور خاموشي سے سب چيزيں ديکھيں



    ايسے ميں اک لمبا موٹا حيواں سب نے ديکھا

    ايسے لمبا ايسے موٹا جيسے کوہِ ہمالہ



    آگے بڑھ کے سب سے بولا، ديکھو ميں ہوں ہاتھي

    الله آنے قوت بھي دي ہے اور ہوں سب کا ساتھي



    يوں جو پيار سے بولا ہاتھي سب ہي ہو گئے حيراں

    سب نے خوب شکايت کي کہ جور يہاں ہے ارزاں



    ہاتھي نے جو ظالم شير کو ديکھا تو يوں بولا

    آجا ميرے مد مقابل زور سے وہ چنگھاڑا



    آگے بڑھ کے سونڈ ميں پکڑا شير کو اور گھمايا

    ايسے پٹخا کہ ياد آگئے شير کو تائي تايا



    اک دو لاتيں ظالم شير کو ماريں تو وہ بھاگا

    موٹے ہاتھي سے ڈر کر بس اپنا رستہ ناپا



    يوں چھٹکارا پايا سب نے ظالم شير سے بچو

    مل جل کر پھر جشن منايا حيوانوں نے بچو!



    بندر شاخ پہ جھول کہ گايا، تان کے اپني چھاتي

    ہاتھي سب کا ساتھي ہے بھئي ہاتھي سب کا ساتھي
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    ایک سیاح ایک افریکی ملک کے چڑیا گھر میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ شیر اور بکری ایک پنجرے میں بند تھے
    گائیڈ نے کہا:یہ ہے ہمارے پرامن بقائے باہمی کا ایک عملی مظاہرہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے ہاں شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ پر پانی پیتے ہیں
    سیاح پر جوش لہجے میں بولا:میں اپنے ملک جاکر اس کے بارے میں لکھوں گا
    اس کامیابی کا راز کیا ہے؟
    کچھ نہیں بس ہر روز ایک نئی بکری پنجرے مین ڈالنا پڑتی ہے۔گائیڈ بولا
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    عقل مند گدھا

    جنگل کے بادشاہ ببر شیر نے چشمے کے کنارے والی چٹان کے نیچے گھنی جھاڑیوں سے جھانک کر دور تک پھیلے دھان کے لہلہاتے کھیت پر نظر ڈالی، بہت دور ایک درخت کے نیچے کوئی چیز ہلتی ہوئی نظر آرہی تھی، شیر نے پنجوں سے آنکھیں ملتے ہوئے دوبارہ اس طرف دیکھا، یقینا وہ کالا ہرن تھا، شیر رات سے بھوکا تھا۔ کالے ہرن کے لذیذ گوشت کے تصور ہی سے اس کے منہ میں پانی آ گیا اور ایک ماہر شکاری کی مانند جھاڑیوں کی آڑ لیتے ہوئے اس نے ہرن کی طرف قدم بڑھائے۔

    دوسری طرف بانسوں کے جھنڈ میں ایک چیتا بھی ہرن پر نظریں جمائے ہوئے تھا۔ بھوک سے اس کے پیٹ میں بھی چوہے دوڑ رہے تھے۔ چیتے نے بھی ہرن کی طرف بڑھنا شروع کیا۔ہرن دونوں طرف سے بڑھتے ہوئے خطروں سے بے خبر نرم نرم گھاس کھانے میں مشغول تھا۔کبھی کبھی وہ اپنی بادام جیسی آنکھیں گھما کر ادھر ادھر دیکھتا اور پھر گھاس کھانے لگتا۔ جانور خطرے کی بو سونگھ لیتے ہیں۔ ہرن کی بے چین آنکھی ظاہر کر رہی تھیں کہ اس نے خطرے کی بو سونگھ لی ہے۔ اس نے کان کھڑے کر کے گردن گھما کر چشمے کی طرف دیکھا جہاں میدان میں دو ریچھ کے بچے کھیل رہے تھے۔ ابھی ہرن پہاڑ کی طرف رخ کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ مشرق اور جنوب سے شیر اور چیتے نے جھاڑیوں سے چھلانگیں لگائیں اور دونوں تیر کی طرح ہرن کی طرف لپکے، ہرن لمبی لمبی قلانچیں مارتا ہوا پہاڑوں کی طرف بھاگا۔شیر اور چیتے کی رفتار کے مقابلے میں ہرن کی رفتار کم تھی، لیکن وہ اپنے ہلکے اور سڈول جسم کی وجہ سے ان دونوں کو غچہ دیتے ہوئے بھاگ رہا تھا، اس بھاگ دوڑ میں ان تینوں نے میلوں کا فاصلہ طے کر لیا، آخر کار ہرن ایک چٹان پر چڑھ گیا، جو اتنی اونچی تھی کہ اس پر شیر اور چیتا نہیں چڑھ سکتے تھے، شیر اور چیتا چٹان کے نیچے زبانیں نکالے ہانپ رہے تھے اور ہرن کو للچائی نظروں سے دیکھ رہے تھے، جب سانسیں درست ہوئیں تو شیر نے کہا۔ ''یہ میرا شکار ہے پہلے میں نے تاکا تھا''۔چیتے نے غصے سے جواب دیا۔ ''آپ جنگل کے بادشاہ ضرور ہیں لیکن یہ جنگل ہے انسانوں کی دنیا نہیں کہ بادشاہ جو چاہے کرے، جانور اپنے حقوق کی حفاظت کرنا خوب جانتے ہیں۔ یہ میرا شکار ہے''۔شیر دہاڑا: ''انسان ہو یا جانور' جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہر جگہ چلتا ہے میں تم سے زیادہ طاقتور ہوں''۔شیر اور چیتے کی تکرار سن کر ہرن نے اطمینان کا سانس لیا اور کہا ''میرے محترم بادشاہ ! یہ میری خوش نصیبی ہو گی کہ میں آپ جیسے شاہی خاندان کے افراد کی غذا بنوں، لیکن پہلے آپ دونوں طے کر لیں کہ آپ میں سے کون میرا لذیذ گوشت تناول فرمائے گا''۔شیر اور چیتا دوبارہ تکرار کرنے لگے، اسی دوران ادھر سے ایک گدھے کا گزر ہوا تو ہرن نے جھٹ سے مشورہ دیا ''میرے خیال سے آپ دونوں اس سلسلے میں گدھے صاحب سے مشورہ لے لیں، کیوں کہ مشورہ دینے کے لیے عقلمند ہونا ضروری نہیں''۔شیر نے کہا ''چلو مجھے منظور ہے، وقت پڑنے پر گدھے کو بھی باپ بنانا پڑتا ہے''۔ چیتے نے گدھے کو حکم دیا ''گدھے کے بچے! ادھر آ''

    گدھا پہلے تو ڈرا کہ کہیں یہ دونوں اسے ہی ہڑپ نہ کر لیں، پھر ڈرتے ڈرتے دانت نکالتا ہوا ان کے قریب آیا اور جب اس نے پورا قصہ سنا تو خوشی سے مشورہ دیا ''ہاں تو شیر صاحب آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ نے ہرن پر پہلے نظرِ بد ڈالی جب کہ چیتے صاحب کا دعویٰ ہے کہ ہرن کو دیکھ کر پہلے ان کی رال ٹپکی، کیوں کہ یہاں کوئی گواہ نہیں ہے اس لیے میرا مشورہ ہے کہ آپ دونوں اپنی اپنی جگہ تشریف لے جائیں اور جب میں رینگنا شروع کروں تو آپ دونوں دوڑنا شروع کر دیں جو بھی پہلے یہاں پہنچ جائے گا وہی ہرن میاں کو نوش فرمانے کا حق دار ہو گا''۔شیر اور چیتا بھوک سے بے تاب تھے، لیکن دونوں کو اپنی تیز رفتاری پر ناز تھا اس لیے انہوں نے گدھے کی تجویز مان لی اور یہ طے ہوا کہ دونوں اپنی اپنی جگہ لوٹ جائیں گے اور اس دوران ہرن صاحب چٹان سے اتر کر نہا دھو کر ان میں سے ایک کی خوراک بننے کے لیے میدان میں کھڑے ہو جائیں گے اور جیسے ہی گدھے صاحب اپنی بے سری آواز میں بولنا شروع کر دیں گے، دوڑ شروع ہو جائے گی۔شیر اور چیتا اپنی اپنی جگہ واپس چلے گئے، جب کافی دیر تک گدھے کے بولنے کی آواز نہ آئی تو دونوں کا ماتھا ٹھنکا، پہلے تو انہوں نے ایک دوسرے کو گھورا، پھر چٹان کی طرف دوڑنا شروع کیا، جب وہ چٹان کے نزدیک پہنچے تو دیکھا وہاں چاروں طرف ویرانی اور سناٹا تھا۔ ہرن کا کہیں پتا نہ تھا اور گدھے کے سر سے سینگ ہی نہیں پورا گدھا غائب تھا۔ شیر نے غصہ سے چیخ کر کہا۔ ''اس گدھے کے بچے نے ہمیں دھوکا دیا''۔چیتے نے سر جھکا کر افسوس سے کہا۔ ''شیر صاحب! گدھا وہ نہیں ہم دونوں ہیں۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    واہ ۔۔ ثابت ہوا کہ گدھے کے روپ میں کوئی "غیر گدھا " بھی ہوسکتا ہے
     
  9. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    واہ جی واہ ۔۔۔ لنگور نے تو جنگل کے بادشاہوں کا ناک میں دم کردیا :201:
     
  11. خوشی محمد
    آف لائن

    خوشی محمد معاون

    شمولیت:
    ‏24 اگست 2012
    پیغامات:
    15
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    :201::201:
     
  12. لاڈلا پٹھان
    آف لائن

    لاڈلا پٹھان ممبر

    شمولیت:
    ‏9 ستمبر 2012
    پیغامات:
    67
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    ماشاءاللہ
    بہت ہی اچھی شیئرنگ کی ہے آپ نے
    شکریہ
    جزاک اللہ
     
  13. شاہ جی
    آف لائن

    شاہ جی ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اگست 2011
    پیغامات:
    146
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    کسی جنگل میں ایک شیر ریٹایرڈہونے والا تھاجنگل کے تمام جانوروں کا اجلاس ہوا کہ جنگل کا باد شاہ کس کو چنا جاے
    کسی نے کہا ریچھ کو
    کسی نےکہاچیتے
    کو سب نے اپنی اپنی راے دی
    وہاں پہ لومڑی بھی موجود تھی
    کہیں سے ایک کتا آ یا اور کہنے لگا
    مجھےبادشاہ بنا دو
    تو لومڑی نے جھٹ سے کہا
    یہ پاکستان نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جانوروں کے لطائف

    ہااہاہاہاہا یہ تو سیاہ سی لطیفہ ہے
     
  15. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک چوہا بھاگتا بھاگتا ہاتھی کے پاس آیا اور بولا " ہاتھی بھائی ! ذرا اپنی شرٹ دو دن کے لیے ادھار دے دو مجھے سخت ضرورت ہے"
    ہاتھی نے حیرت سے پوچھا " لیکن چوہے بھائی ۔ تمھیں میری شرٹ تو پوری نہیں آئے گی؟"
    چوہے نے کہا " نہیں دراصل میری بیٹی کی شادی ہے اور بارات کے استقبال کے لیے شامیانہ لگانا ہے "
     
    غوری اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک چوہی دوسری چوہی سے طویل عرصہ بعد ملی ۔ حال چال کے بعد کوئی نئی تازی پوچھی
    تو دوسری چوہی بولی " میری منگنی ہوگئی ہے "
    پہلی چوہی " کیا واقعی ؟ ارے واہ لڑکا (چوہا) کیا کام کرتا ہے ؟"
    دوسری " ائیر فورس میں ہے۔ میرے پاس فوٹو بھی ہے "
    پہلی " ذرا فوٹو دکھاؤ "
    چوہی نے فوٹو دکھائی تو پہلی چوہی غصہ سے بولی
    " اس کلموئے نے مجھے بھی پرپوز کیا تھا یہ ائیر فورس میں نہیں بلکہ کم بخت مارا چمگادڑ ہے "
     
    ھارون رشید اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    چمگادڑ ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ایک خرگوش بم لے کر چڑیا گھر میں گھس گیا اور آواز لگائی
    تم سب کے پاس 1 منٹ کا ٹائم ہے یہاں سے نکلنے کے لیے۔
    کچھوا بولا
    واہ!!! بہت کمینے ہو ، سیدھی طرح کہو میں ہی ٹارگٹ ہوں۔ پرانا حساب چکانے آئے ہو۔
     
    غوری، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ھاھاھاھاھا۔۔۔۔ کچھوا پاکستانی ہوتا تو مذاکرات شروع کردیتا :D
     
    Last edited: ‏10 مئی 2014
    غوری، پاکستانی55 اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک دیہاتی اپنی بھینس کو علاج کروانے کے لئے حیوانات کے ڈاکٹر @آصف حسین سلوتری کے پاس لے گیا۔
    ڈاکٹر صاحب جب بھینس کا معائنہ کر رہے تھے تو بھینس نے انہیں چاٹنا شروع کر دیا۔
    ڈاکٹر نے غصے سے دیہاتی سے کہا: "یہ کیا بدتمیزی ہے؟"
    دیہاتی کہنے لگا: "ڈاکٹرجی ۔ برا نہ مانیئے، اپنا بچہ سمجھ کر پیار سے چاٹ رہی ہو گی"
     
    Last edited by a moderator: ‏11 جولائی 2014
    پاکستانی55، غوری اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ہائے ، اب کیا ہوگا
     
  23. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں