گالی کا جواب بیاں ہے یہ مسند میں قصہ تمام کہ بزم پیمبر:saw: سجی ایک شام صحابہ تھے مجلس میں حاضر سبھی نمایاں تھا سب میں رفیق نبی:saw: اچانک کھڑا ہو گیا ایک شخص صحابہ کی جانب مڑا ایک شخص مخاطب ہوا وہ ابوبکر سے جھگڑنے لگا قائد عصر سے پیمبر:saw: کی مجلس میں وہ بد زباں لگا دینے بوبکر کو گالیاں یہ سن کر نبی:saw: کا رفیق سفر گلستان امت کا پہلا شجر سراپا محبت تھا، خاموش تھا نہ غصے میں تھا اور نہ پر جوش تھا ابوبکر دامن بچاتے رہے نبی:saw: دیکھ کر مسکراتے رہے بہت دیر تک بھی وہ جب نہ ٹلا تو صدیق اکبر کو طیش آ گیا انہوں نے بھی تھوڑا سا غصہ کیا جواب اس کی تلخی کا کچھ دے دیا پیمبر:saw: جو پہلے تو مسرور تھے اچانک فسردہ و نالاں ہوئے نبی:saw: جب فسردہ و نالاں ہوئے ابوبکر بے حد پریشان ہوئے ابوبکر نے پھر بصد احترام پیمبر:saw: سے پوچھا یہ کر کے سلام: "بھلا مجھ سے سرزد ہوئی کیا خطا کہ نالاں ہیں مجھ سے رسول خدا:saw: ؟ میں خاموش تھا، آپ مسرور تھے میں بولا تو رنجیدہ خاطر ہوئے!" پیمبر:saw: نے سن کر یہ سب ماجرا ابوبکر کو پیار سے یہ کہا: "تو خاموش جب تک رہا میرے دوست فرشتہ تیرے ساتھ تھا میرے دوست وہ تیرے لیے تھا سراپا سلام اور اس کے لیے تھا سزا کا پیام مگر جب دیا تو نے اس کو جواب تو رخصت ہوا سب سلام و ثواب در فضل رحمان بند ہو گیا شیاطیں کا جھنڈا بلند ہو گیا"
سبحان اللہ۔۔!! بہت شکریہ شیئر کرنے کا۔ اب جو مرضی کوئی کچھ بھی کہے۔۔ لڑے میرے ساتھ،میں جواب نہیں دوں گی انشاءاللہ۔۔!!
لگتا ہے کاشفی بھیا نے یہ نظم خاص الخاص بجو جی کے لیئے بھیجی ہے ماشاءاللہ کاشفی بھیا اتنی خوبصورت نظم ارسال کرنے پہ جزاک اللہ اور بےحد شکریہ