نعیم بھائی آپ کی تحریر نے تو آنکھیں نم کر دیں،کاش آج بھی ہمیں قائد جیسے بے لوث لیڈر مل جائیں تو یہ 1948 کا پاکستان بن جائے !
مجھے بھی ایسا ہی محسوس ہوا تھا۔ اسی لیے تو آپ دوستوں سے شئیر کیا ہے یہ کالم ! اللہ تعالی ہمیں خیر اور شر میں تمیز کر کے خیر کے علمبرداروں کے ساتھ چلنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہمیں آگے چل کر دردمند اور مخلص قیادت میسر آ سکے۔ آمین
بہت اچھی تحریر ہے۔ آغاز میں تو یوں لگا جیسے میں 1948 کے کسی زمانے میں بیٹھی ہوں۔ لیکن بعد ازاں تلخ حقائق پڑھ کر دل بہت رنجیدہ بھی ہوا۔ اللہ تعالٰی ہماری قوم کو قائدِ اعظم جیسا کم از کم ایک اور لیڈر عطا فرما دے۔ آمین
آمین ثم آمین۔ لیکن ہمیں خود بھی ایسا لیڈر ڈھونڈنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ اللہ تعالی بھی اسی قوم کی حالت بدلتا ہے جو خود اپنی حالت سنوارنے کی کوشش کرے۔
کہاں ڈھونڈیں ؟ ہر طرف مفاد پرستی، منافقت، مصلحت پسندی ہی نظر آتی ہے۔ عمران خان موجودہ سیاستدانوں میں بہتر معلوم ہوتا ہے۔ لیکن اسکی دال گلتی نظر نہیں آ رہی۔ اور وہ بھی کبھی کسی کے ساتھ کبھی کسی کے ساتھ بیٹھتا نظر آتا ہے۔ دوسرے اسکو اسلامی قوانین پر دسترس حاصل نہیں ہے۔ اگر وہ قوت میں آ بھی جاتا ہے تو وہ ملک کو منصفانہ نظام تو شاید دے دے لیکن کلیتاً نظامِ مصطفوی کا نفاذ اسکے بس میں نہیں ہو گا یا پھر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب تھے۔ جدید و اسلامی علوم پر کمال دسترس رکھنے والے اور اسلامی دنیا کو آج کے جدید دور کے ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھنے والی شخصیت۔ پھر انکے پاس پاکستان بھر میں ایک اچھا عوامی تنظیمی نیٹ ورک بھی تھا۔ جو کہ انہیں ہر طرح کی تحریک کے لیے اچھی بنیاد فراہم کر سکتا تھا۔ لیکن انہیں پتہ نہیں کیا ہوا ؟ اچھے بھلے اسمبلی میں پہنچ کر ، جب قوم کو جگانے کا وقت آیا تو استعفی دے کر کہیں گوشہ نشین ہو گئے۔ جنرل مشرف اپنے اوائل دور میں کافی ترقی پسند اور مخلص نظر آئے لیکن امریکہ کی دہشت انکے قلب و ذہن پر کچھ ایسی چھائی کہ وہ بھی روائتی سیاستدانوں کی طرح جھوٹ، منافقت اور مفاد پرستی کی سیاست پر عمل پیرا نظر آتے ہیں۔ بلکہ ملٹری ڈکٹیٹر ہونے کے ناطے وہ بہت سے ایسے خطرناک اقدامات کر رہے ہیں جو ہماری آئندہ نسلوں کے لیے اور پاکستان کی نظریاتی سلامتی کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی اور قابلِ ذکر شخصیت یا رہنما ہو تے آپ بھی یہاں اپنے خیالات لکھیے تاکہ ہمیں اچھے برے کی پہچان میں مدد مل سکے
یہ ہمارے سیاستدانوں کی ہی نااہلی ہے کہ قیام پاکستان کے بعد نصف سے زائدمدت فوج اقتدار پر قابض رہی ہے ورنہ پڑوسی ملک میں یہ کچھ کیوں نہیں ہوتا۔
زاہرا جی نے ایک بہت مفید لڑی شروع کی ہے ۔ آپ سب ذرا یہ لڑی چیک کریں اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار بھی کریں۔ http://www.oururdu.com/forum/viewtopic.php?t=1268
بہت اچھا کالم ہے۔ نعیم بھائی یہ کالم میں کافی عرصے سے تلاش کررہا تھا لیکن اچانک مجھے یہاں مل گیا۔ جوابی طور پر یہ کالم حاضر ہے۔
السلام علیکم۔ راشد بھائی ۔ بہت شکریہ یہ کالم ارسال کرنے کا۔ جاوید چودھری نے 2004 میں بالکل درست کہا تھا ۔ آج 5 سال بعد ہم ، سیاسی، فوجی، معاشی، معاشرتی، سماجی ، اخلاقی لحاظ سے 2004 سے بھی پیچھے ہی گئے ہیں آگے نہیں بڑھے۔ باقی رہ گئے بلند و بانگ دعوے تو وہ تو ہم لوگ ہر دور میں کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ :yes: