1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرتِ انساں انکا بھی خیال کیجیے۔

Discussion in 'متفرقات' started by ابن عبداللہ, Aug 3, 2006.

  1. ابن عبداللہ
    Offline

    ابن عبداللہ ممبر

    Joined:
    May 31, 2006
    Messages:
    262
    Likes Received:
    4
    ایک حالیہ مطالعہ سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ شیروں کو انکی ضروت سے کافی کم جگہوں میں رہنے کے لیئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ ان علاقوں میں بھی لگاتار کمی آتی جا رہی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں شیروں کے رہنے کاچالیس فیصد علاقہ کم ہو گیا ہے۔ اب تو حالت یہ ہے کہ ان کے لیئے محض سات فیصد رقبے ہی بچے ہیں۔اس سلسلے میں مطالعہ کرنے والے گروپ نے ویسی چھیترجگہوں کی پہچان کی ہے جو چیتہ کی نسل کے اس جانور کے رہنے کے لیئے قدرے محفوظ ہیں۔
    اس گروپ نے متعلقہ حکومتوں کے سربراہوں سے ان علاقوں کی حفاظت کرنے کی گزارش کی ہے جہاں شیروں کے رہائشی علاقوں کی حفاظت سے متعلق کانفرنس ہونے والی ہے۔
    امریکہ کے’ وا ئلڈ لائف کنزرویشن سوسائٹی ‘ کے جان رابنسن نے کہا ’ یہ رپورٹ باگوں کی حفاظت کے لیئے کافی اہم ہیں۔
    ایک صدی پہلے تک دنیا میں شیروں کی کل تعداد ایک لاکھ تھی جو اب کم ہو کر محض پانچ ہزار رہ گئی ہے۔ شیروں کی تعداد میں اس کمی کی سب سے بڑی وجہ انکے رہائشی علاقوں کاا نسانی استعمال میں لایا جانا ہے۔ جبکہ کچھ حد تک شیروں کا شکار بھی اسکی ایک وجہ ہے۔
    سائنسدانوں نے انکی رہائش کے لیئے محفوظ ترین مقام کے متعلق جاننے کے لیئے مطالعہ کیا ہے۔ انھوں نے ایسے 76 مقامات کا پتہ لگایا ہے جو باگوں کے کی رہائش کے لیئے مناسب ہیں۔ ایسے علاقوں میں زیادہ تر ہندوستان اور روس میں ہیں جبکہ کچھ علاقے جنوب مشرقی ایشیا میں بھی ہیں۔امریکہ کے جنگلی جانوروں سے متعلق تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے سائنسدان ایرک ڈائنرشٹائن کا کہنا ہے ’شیروں کی رہائش کےعلاقوں کی حفاظت کی ذمہ داری صرف متعلقہ ملکوں پر ہی نہیں ہونی چاھیئے۔
    ‘ انھوں نے کہا کہ ایشائی ممالک کی اقتصادی ترقی شیروں کی قیمت پر نہیں ہونی چاھیئے۔اس تنظیم نے ان حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ باگوں کی حفاظت سےمتعلق ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائے جس میں اس سے متعلق مسائل پر ہی بحث ہو۔
    فی الحال شیروں کی’ پنتھیرا‘ ذات کی دنیا میں سب سے زیادہ آبادی ہے جبکہ ’جاوان‘’بالی‘ اور ’کاسپین‘نسلوں کی تعداد اتنی کم رہ گئی ہے کہ ان کی نسل کو ہی خطرہ لاحق ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک شیرنی کی رہائش کے لیئے 25 سے 1600 مربعہ کلومیٹر جگہ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ شیر کے لیے اس سے بھی زیادہ جگہ کی ضرورت پڑتی ہے۔
     
  2. ہما
    Offline

    ہما مشیر

    Joined:
    May 13, 2006
    Messages:
    251
    Likes Received:
    5
    انسان کا خیال وہ کیوں کریں گے انہیں جانوروں کے خیال سے فرصت ملے گی تو سوچیں گے۔
     
  3. موٹروے پولیس
    Offline

    موٹروے پولیس ممبر

    Joined:
    May 26, 2006
    Messages:
    1,041
    Likes Received:
    2
    ہما جی میرے خیال میں عبد اللہ بھائی نے ہمیں کچھ اور سمجھانے کی کوشش کی ہے
     
  4. ابن عبداللہ
    Offline

    ابن عبداللہ ممبر

    Joined:
    May 31, 2006
    Messages:
    262
    Likes Received:
    4
    ہما جی میرے خیال میں
    اردو زبان یا کوئی بھی زبان لکھنے ، پڑھنے ، اور بولنے کے علاوہ سب سے زیادہ
    ضروری اسکا سمجھنا ہے۔
     
  5. موٹروے پولیس
    Offline

    موٹروے پولیس ممبر

    Joined:
    May 26, 2006
    Messages:
    1,041
    Likes Received:
    2
  6. گھنٹہ گھر
    Offline

    گھنٹہ گھر ممبر

    Joined:
    May 15, 2006
    Messages:
    636
    Likes Received:
    1
    تو آپ ہی بتا دیں جناب نے کیا سمجھانے کی کوشش کی ہے
     
  7. سموکر
    Offline

    سموکر ممبر

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    859
    Likes Received:
    8
    کبھی خود بھی سمجھنے کی کوشش کریں
     
  8. موٹروے پولیس
    Offline

    موٹروے پولیس ممبر

    Joined:
    May 26, 2006
    Messages:
    1,041
    Likes Received:
    2
    ٹھیک کہا سموکر بھائی
     
  9. واصف حسین
    Offline

    واصف حسین ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 3, 2006
    Messages:
    10,073
    Likes Received:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    Re: حضرتِ انساں انکا بھی خیال کیجی

    بلکہ انکا تو یہ خیال ہے کہ ایشائی ممالک میں‌ترقی ہو نے ہی نہیں چاہیے کیونکہ یہی انکی اپنی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ اگر غریب لوگ خود چیزیں بنانا شروع کر دیں‌تو امیروں کی فیکٹریوں‌کا کیا ہو گا۔
     
  10. نادیہ خان
    Offline

    نادیہ خان ممبر

    Joined:
    Jun 26, 2006
    Messages:
    827
    Likes Received:
    9
    واصف صاحب آپ نے درست کہا وہ مختلف حیلے بہانوں سے پسماندہ قوموں کو پسماندہ ہی رکھنا چاہتے ہیں اسی میں ان کا فائدہ ہے
     
  11. شامی
    Offline

    شامی ممبر

    Joined:
    Aug 25, 2006
    Messages:
    562
    Likes Received:
    1
    کیا بات ہے نادیہ
     
  12. شیرافضل خان
    Offline

    شیرافضل خان ممبر

    Joined:
    Nov 20, 2006
    Messages:
    1,610
    Likes Received:
    7
    دبئی میں حیوانات کے تحقظ کامسئلہ


    عرب امارات میں ہر طرف تیزی سے تعمیرات کا کام چل رہا ہے
    متحدہ عرب عمارت اور دبئی میں بڑے بڑے تعمیراتی منصوبوں سے ریگستانی جانوروں اور حشرات الارض کو شدید خطرات لاحق ہیں جنہیں بچانے کی مہم شرو کردی گئی ہے۔
    ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کار کن ریگستانی جانوروں کو بچانے کے لیے وہاں کے قدیم اور روایتی طریقہ کار کو اپنا رہے ہیں۔

    جن علاقوں میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام چل رہا ہے وہاں سے جانوروں کو پکڑ کر محفوظ مقامات پر چھوڑا جارہا ہے تاکہ انہیں بچایا جا سکے۔ اس کوشش کے تحت ہزاروں جانوروں کو بچایا جاچکا ہے لیکن ابھی ہزاروں کو بچانے کی ضرورت ہے۔

    ریگستانی چھپکلیاں، بچھو اور ریگستانی سانپوں کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ہے لیکن خلیجی ممالک کے خوبصورت ریگستان کے وہ ایک اہم جزء ہیں۔

    ان ممالک میں بڑے پیمانے پر تعمیرات سے بہت سے ریگستان کے پر کشش مناظر بھی ختم ہوتے جارہے ہیں۔ خلیجی ممالک میں ابھی تک معیشت کا دار و مدار تیل اور قدرتی گيس پرہے۔ لیکن اقتصادی ترقی کے لیے اب بڑے بڑے اقتصادی زونز کی تعمیر ہورہی ہے تاکہ تیل پر ہی پورا انحصار نہ رہے۔

    ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے لوگ جانوروں کو بچانے کے لیے مقامی بدوؤں کا طریقہ کا استعمال کر رہے ہیں۔ عربوں نے جانوروں کو پکڑنے کے لیے یہ طریقے اپنے بزرگوں سے سیکھے تھے۔

    اس کے تحت عام طور پر جانور کے بل کے پاس دھاگے کا پھندہ رکھا جاتا ہے اور جانور باہر نکلتے ہی اس میں پھنس جاتا ہے۔ بڑے جانوروں کو پکڑنے کے لیے روایتی جال کا استعمال ہوتا ہے۔ بہت سے ہرن، خرگوش اور لومڑیوں کو بھی پکڑ کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا چکا ہے۔

    بعض ماہرین نے اس بات پر نکتہ چينی کی ہے کہ اس طرح کے بڑے ترقیاتی پروجکٹز کی تعمیرات سے قبل ماحولیات کے تحفظ کے سلسلے میں نا تو کوئی مشورہ کیا جاتا ہے اور نا ہی اس پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔

    چھپکلی، بچھو، سانپ اور ہرن جیسے بہت سے جانوروں کو بچایا جا چکاہے۔

    ماہرین کے مطابق اس سے جانوروں کو ہی خطرہ نہیں بلکہ قدرتی مناظر کے ختم ہونے کا اندیشہ ہے اور اس سے عام لوگوں کی زندگی پر بھی اثر پڑیگا۔

    ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں پر بڑی بڑی رقمیں خرچ کی جاتی ہیں اور اگر ان منصوبوں میں ذرا سی توجہ ماحولیات پر بھی دی جائے تو یہ سب کے لیے بہتر ہوگا۔

    خلیجی ممالک کے بہت سے لوگ ریگستانی جانوروں کی اہمیت سمجھتے ہیں اس لیے انہیں بچانے کے لیے اپنی حد تک کوشش میں لگے ہیں۔ لیکن انہیں پتہ ہے کہ پورے خطے میں جس پیمانے پر توڑ پھوڑ ہورہی ہے اس مناسبت سے وہ زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔
    ماخوذ
    http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2006/12/061229_uae_conservation_sz.shtml

    کیا سانپ،بچھو،چھپکلی اور حشرات الارض انسان کے لئے جدید انفراسٹرکٹچر سے زیادہ ضروری ہیں ؟؟؟
     
  13. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کے مضامین پر ابھی ابھی ایک شعر ذہن میں بن گیا ہے۔ عرض کرتا ہوں

    سکھا تے جا رہے ہم کو یہ انسان کیا معنی ؟
    جہاں انسان بےمعنی وہاں حیوان کیا معنی؟


    (فی البدیہہ از بانگِ رضا)​
     
  14. ساتھی
    Offline

    ساتھی ممبر

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    245
    Likes Received:
    0
    واہ ! کیا بات ہے بانگِ رضا کی
     
  15. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ابھی مکمل نہیں ہوئی ۔ آہستہ آہستہ ہوتی رہتی ہے :wink:

    جیسے ابھی ابھی 2007 کی آمد پر آمد ہوئی

    بیٹھے رہے ہیں سال بھر ہاتھ پہ دھرے ہاتھ
    خوشیاں چڑھی ہوئی ہیں آیا دو ہزار سات

    (ماخوذ از بانگِ رضا )
     
  16. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    Joined:
    Nov 17, 2006
    Messages:
    4,208
    Likes Received:
    11
    واہ نعیم صاحب واہ۔۔ کیا عمدہ فی البدیہہ شعر ہے۔
     
  17. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کا شکریہ زاہرا جی ! :)
     

Share This Page