1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یاد الٰہی دلوں کا اطمینان

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏8 جون 2017۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    یاد الٰہی دلوں کا اطمینان

    جس طرح کسی پودے کے لیے پانی ہوتا ہے، ٹھیک اسی طرح ایک مسلمان کی روحانی زندگی کے لیے اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہے۔ جب تک اس پودے کو پانی ملتا رہے گا تب تک وہ سرسبز و شاداب رہے گا، اسی طرح جب تک مسلمان اللہ کا ذکر کرتا رہے گا وہ بھی روحانی اعتبار سے ترو تازہ رہے گا۔ اگر پودے کو پانی نہ دیا جائے تو پودا مرجھا جائیگا اور اگر مسلمان اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کرے تو وہ بھی روحانی طور پر مرجھا جائے گا اور اس کو دل مردہ ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی یاد ایک ایسا عمل ہے جو مسلمان کے لیے بہت ہی زیادہ اہمیت رکھتا ہے، قران مجید اور احادیث رسول ﷺ میں اس کے بہت سارے فوائد بتلائے گئے ہیں۔


    چناچہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید کی سورہ الرعد آیت نمبر 28 میں ارشاد فرماتے ہیں:
    جان لو اللہ کی یاد کے ساتھ ہی دلوں کا اطمینان وابستہ ہے۔
    جو انسان ذکر کرتا ہے اس کے دل کو سکون ملتا ہے۔


    اللہ تعالیٰ کی یاد و ذکر دلوں کو اطمینان بخشتی ہیں، دلوں کی بے چینی ختم کرتی ہیں اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی ذکر سے غافل ہیں ان کو نہ دن کو سکوں میسر ہے اور نہ رات کو۔ وہ نیند کی گولیاں کھا کر سونے کی کوشش کرتے ہے لیکن نیند پھر بھی نہیں آتی اور جو لوگ اللہ کی یاد میں مشعول ہے وہ چاہیے کتنے بھی پریشان ہوں لیکن زندگی سکون سے گزرتی ہے۔


    ذکر الٰہی سے انسان اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آ جاتا ہے، یہ حفاظت ظاہری بھی ہے اور باطنی بھی۔

    قرآن مجید کی سورہ الاعراف آیت نمبر 201 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

    جب شیطان کی ایک جماعت ان پر حملہ آور ہوتی ہے تو وہ اللہ کا ذکر کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو محفوظ کر لیتے ہیں۔


    شیطان انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور اس کی شر سے اللہ کا ذکر ہی انسان کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ وساوس شیطانیہ سے بچنے کا سب بڑا ذریعہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔ اس کے بغیر شیطان کے شر سے بچنا ممکن نہیں ہے، شیطان کی کوشش ہوتی ہے وہ انسان کے دل و دماغ پر قبضہ جمائے تاکہ اس کو اللہ تعالیٰ کی ذکر سے غافل کر سکے۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی ذکر کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے اور شیطان کے شر سے محفوظ رہے۔


    ذکر اتنا عظیم الشان عمل ہے کہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انبیا کرام علیہ سلام کو بھیجا۔ ذرا اس بات پر غور کریں جب بڑے نصیحت کریں تو وہ نصیحت بہت بڑی ہوا کرتی ہے، اب یہاں نصیحت کرنے والا خود اللہ تعالیٰ اور جن کو نصیحت کی جا رہی ہے وہ انبیاء کرام ؑ ہیں تو یہ معلوم ہوا کہ جو نصیحت کی جا رہی ہے وہ بڑی اہم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تذکرہ کیا ہے، دو حضرات، حضرت موسیٰ و حضرت ہارون علیہم السلام، کو نبوت سے سرفراز کیا اور ان کو اپنے کام کے لیے بھیجا تو ان کو بھیجتے وقت ہدایات اور نصیحتیں کیں اور نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :
    جائیے آپ اور آپ کا بھائی میری نشانیوں کو لے کر معجزات کو لے کر مگر میری یاد سے غافل نہ ہونا
    (سورہ طٰہٰ آیت نمبر 42)



    اللہ کا ذکر قران مجید کے بعد آحادیث رسول ﷺ سے بھی ثابت ہے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے کہ اے میرے اللہ! تو مجھے اپنا کثرت سے شکر گزار، ذکر کرنے والا، بہت ڈرنے والا، نہایت فرماں بردار، بہت عاجزی کرنے والا، بہت گریہ و زاری کرنے والا اور تیری ہی جانب رجوع کرنے والا بنا دے
    (ترمذی شریف)

    حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص با وضو ہو کر اپنے بستر پر لیٹے اور نیند آنے تک ذکر الہٰی میں مشغول رہے۔ وہ رات کی جس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگے اللہ تعالیٰ عطا فرمائے گا
    (ترمذی شریف)

    حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضوراقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کا ذکر اتنی کثرت سے کیا کرو کہ لوگ تمہیں مجنون کہنے لگیں۔
    (احمد بن حنبل، المسند جلد3 صفحہ71)


    اللہ تعالیٰ کے ذکر میں نماز، تلاوت ِ قرآن مجید، دُعا کلمہ طیبہ کا ورد اور استغفار سب شامل ہیں۔ حافظ ابن القیم ؒ فرماتے ہے کہ ذکر اللہ کی بڑی عظمت، اہمیت اور برکات ہیں۔ ذکر سے اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور انسان کی روحانی ترقی ہوتی ہے۔ ذکر سے قلوب منور ہو جاتے ہیں۔ ذکر ہی وہ راستہ اور دروازہ ہے جس کے ذریعے انسان بارگاہ الٰہی تک پہنچ سکتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب بھی اور جہاں بھی کچھ بندگانِ خدا اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو فرشتے ہر طرف سے ان کے گرد جمع ہو جاتے ہیں اور ان کو گھیر لیتے ہیں اور رحمتِ الٰہی ان پر چھا جاتی ہے اور ان کو اپنے سائے میں لے لیتی ہے اور ان پر سکینت کی کیفیت نازل ہوتی ہے اور اللہ اپنے مقربین فرشتوں میں ان کا ذکر کرتے ہیں
    (صحیح مسلم)


    اللہ کی یاد کے ساتھ ہی دلوں کا اطمینان وابستہ ہے۔ تھوڑی دیرکے لیے اللہ تعالیٰ کا ذکر اور یاد انسان کو شیاطین کے شر سے محفوظ کرتی ہے تمام معاملات دنیا میں بھی آسانی پیدا کر دیتی ہیں۔ اس لیے ہم تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ ہر دم، ہر وقت، ہر جگہ، ہر گھڑی اللہ رب العزت کے ذکر سے اپنے دل کو آباد رکھیں اسی میں ہماری دنیا بھی منور ہو گی اور آخرت میں بھی کامیابیاں ملے گی۔

    تحریر: عنایت کابلگرامی
    08 جون 2017

     

اس صفحے کو مشتہر کریں