1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محسن نقوی کی شاعری

Discussion in 'اردو شاعری' started by نظام الدین, May 5, 2015.

  1. نظام الدین
    Offline

    نظام الدین ممبر

    اتنی مدت بعد ملے ہو
    کن سوچوں میں گم پھرتے ہو
    اتنے خائف کیوں رہتے ہو؟
    ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو
    تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا
    ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟
    کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے
    رات گئے تک کیوں جاگے ہو؟
    میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں
    تم دریا سے بھی گہرے ہو
    کون سی بات ہے تم میں ایسی
    اتنے اچھے کیوں لگتے ہو؟
    پیچھے مڑ کر کیوں دیکھتا تھا
    پتھر بن کر کیا تکتے ہو؟
    جاؤ جیت کا جشن مناؤ
    میں جھوٹا تم سچے ہو
    اپنے شہر کے سب لوگوں سے
    میری خاطر کیوں الجھے ہو؟
    کہنے کو رہتے ہو دل میں
    پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو
    ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
    اپنی کہو اب تم کیسے ہو؟
    محسن تم بدنام بہت ہو
    جیسے ہو، پھر بھی اچھے ہو
    (محسن نقوی)
    [​IMG]
     
  2. نظام الدین
    Offline

    نظام الدین ممبر

    آوارگی
    یہ دل یہ پاگل دل میرا کہاں بجھ گیا! آوارگی
    اس دشت میں اک شہر تھا، وہ کیا ہوا؟ آواگی
    کل سب مجھے بے شکل کی آواز نے چونکا دیا
    میں نے کہا تو کون ہے؟ اس نے کہا! آوارگی
    اک اجنبی جھونکے نے جب پوچھا میرے غم کا سبب
    صحرا کی بھیگی ریت پر میں نے لکھا! آوارگی
    یہ درد کی تنہائیاں، یہ دشت کا ویراں سفر
    ہم لوگ تو اکتا گئے، اپنی سنا! آوارگی
    کل رات تنہا چاند کو دیکھا تھا میں نے خواب میں
    محسن مجھے راس آئے گی شاید سدا! آوارگی
    (محسن نقوی)
    [​IMG]
     
  3. نظام الدین
    Offline

    نظام الدین ممبر

    میں نے اپنوں کے رویوں سے یہ محسوس کیا

    دل کے آنگن میں بھی دیوار اٹھادی جائے

    (محسن نقوی)

    [​IMG]
     
  4. نظام الدین
    Offline

    نظام الدین ممبر

    غم کے سنجوگ اچھے لگتے ہیں

    مستقل روگ اچھے لگتے ہیں

    کوئی وعدۂ وفا نہ کر، کہ مجھے

    بے وفا لوگ اچھے لگتے ہیں

    (محسن نقوی)
    [​IMG]
     
  5. وسیم باجوہ
    Offline

    وسیم باجوہ ممبر

    بہت خوب
    [​IMG]
     
  6. وسیم باجوہ
    Offline

    وسیم باجوہ ممبر

    نگارِ وقت اب اسے لہو سے کیا چمن کریں؟
    یہ دشتِ جاں کہ ہانپتا رہا سراب اوڑھ کر
    لَبُو کے حرفِ نرم کی تپش سے مَت جگا اِسے
    یہ دل تو کب کا سو چُکا رادئے خواب اوڑھ کر

    محسن نقوی
    لاھور 21 ستمبر 1985
     
  7. حنا شیخ
    Offline

    حنا شیخ ممبر

    واہ ۔۔

    مجھے اس سے محبت ہے
    کہ اس نے دار کے ماتھے پہ زخمی انگلیوں سے زندگی
    کا نام لکھ کر
    اپنے ہونے کا بھرم رکھا
    کہ اس نے عہد کے سارے اندھیرے چیر کر
    سچ کے سویرے میں قدم رکھا

    محسن نقوی
     
  8. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    بہت خوب ۔ ۔ ۔
     
  9. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member


    ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے

    تو دير تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے

    ہم ايسے خاک نشيں کب لبھا سکيں گے اسے

    وہ اپنا عکس بھي ميزان زر ميں تولتا ہے

    جو ہو سکے تو يہي رات اوڑھ لے تن پر

    بجھا چراغ اندھرے ميں کيوں ٹٹولتا ہے؟

    اسي سے مانگ لو خيرات اس کے خوابوں کي

    وہ جاگتي ہوئی آنکھوں ميں نيند کھولتا ہے

    سنا ہے زلزلہ آتا ہے عرش پر محسن

    کہ بے گناہ لہو جب سناں پہ بولتا ہے​
     
  10. وسیم باجوہ
    Offline

    وسیم باجوہ ممبر

    بہت خوب
     
  11. وسیم باجوہ
    Offline

    وسیم باجوہ ممبر

    باکمال
     
  12. وسیم باجوہ
    Offline

    وسیم باجوہ ممبر

    اس کو غلافِ روح میں رکھا سنبھال کر
    محسن وہ زخم بھی تو کسی آشنا کا تھا
     
  13. حنا شیخ
    Offline

    حنا شیخ ممبر

    زبردست
     
    وسیم باجوہ likes this.
  14. وسیم باجوہ
    Offline

    وسیم باجوہ ممبر

     
  15. وسیم باجوہ
    Offline

    وسیم باجوہ ممبر

    دل جلا کر بھی دلرُبا نکلے
    میرے احباب کیا سے کیا نکلے

    آپ کی جستجو میں دیوانے
    چاند کی رہ گزر پہ جا نکلے

    سوزِ ہستی ہی جب نہیں باقی
    سازِ ہستی سے کیا صدا نکلے

    دیکھئے کارواں کی خوش بختی
    چند رہزن بھی رہنما نکلے

    ہوں تو پتھر ہزار تھے لیکن
    چند گوہر ہی ہے بہا نکلے

    دل بھی گستاخ ہو چلا تھا بہت
    شکر ہے آپ بھی بے وفا نکلے

    کس کی دہلیز پہ جھکیں محسن
    جتنے انسان تھے سب خدا نکلے

    کسی غلط لفظ کی معافی چاہتا ہوں
     
  16. وسیم باجوہ
    Offline

    وسیم باجوہ ممبر

    محسن نقوی
    نام سے میرا ایک فیس بک پیج بھی اگر کوئی پیج کا حصہ بننا چاہتا ہے تو موسٹ ویلکم
    اور مجھے بہت زیادہ خوشی بھی ہو گی
    اس کا لنک کاپی کیا ہوا ہے پر یہاں(paste) نہیں ہو رہا [​IMG]
     
  17. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر


    دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد
    کتنے تنہا ہیں تیرے آبلہ پا تیرے بعد

    ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
    ورنہ آباد ہے سب خلقِ خدا تیرے بعد

    ایک قیامت کی خراشیں میرے چہرے پہ سجیں
    ایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد

    تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
    میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد

    ملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئے
    کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد


    محسن نقوی
     
    حنا شیخ likes this.
  18. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    ہر گھڑی رائیگاں گزرتی ہے
    زندگی اب کہاں گزرتی ہے

    درد کی شام، دشتِ ہجراں سے
    صُورتِ کارواں گزرتی ہے

    شب گراتی ہے بجلیاں دل پر
    صبح آتش بجاں گزرتی ہے

    زخم پہلے مہکنے لگتے تھے
    اب ہوا بے نشاں گزرتی ہے

    تُو خفا ہے تو دل سے یاد تری
    کس لیے مہرباں گزرتی ہے

    اپنی گلیوں سے امن کی خواہش
    تن پہ اوڑھے دھواں گزرتی ہے

    مسکرایا نہ کر کہ محسن پر
    یہ سخاوت گراں گزرتی ہے


    (محسن نقوی)
     
    حنا شیخ likes this.
  19. حنا شیخ
    Offline

    حنا شیخ ممبر

    بہت خوب بہت ہی اعلی
     
  20. حنا شیخ
    Offline

    حنا شیخ ممبر

    مری سانسوں کی خوشبو سے تجھے زنجیر ہونا ہے
    ابھی اس خواب کو شرمندہءِ تعبیر ہونا ہے

    یہ کہہ کر اپنی محرومی کو بہلاتا ہے دل اپنا
    اگر وہ چاند ہے تو پھر اُسے تسخیر ہونا ہے

    مرے لفظوں کی لغزش کہہ رہی تھی آج محفل میں
    کہ تیری خامشی کو حاصلِ تقریر ہونا ہے

    محسن نقوی
     
  21. نادر کورائی
    Offline

    نادر کورائی ممبر

    وااااااااااااااااااااااااااااااہ جناب بہت خوب
     
    حنا شیخ likes this.
  22. نادر کورائی
    Offline

    نادر کورائی ممبر

    کمااااااااااااااااااااااااال اسسست جناب
     
  23. نادر کورائی
    Offline

    نادر کورائی ممبر

    دلِ تباہ ، ترے غم کو ٹالنے کے لیے
    سنا رہا ہے فسانے اِدھر اُدھر کے مجھے
     
    حنا شیخ likes this.
  24. نادر کورائی
    Offline

    نادر کورائی ممبر

    تُجھ پر بھی فسوں دہر کا چل جائے گا آخر
    دُنیا کی طرح تُو بھی بدل جائے گا آخر

    پھیلی ہے ہر اِک سمت حوادث کی کڑی دھوپ
    پتھر ہی سہی، وہ بھی پگھل جائے گا آخر

    وہ صبح کا تارہ ہے تو پھر ماند بھی ہو گا
    چڑھتا ہوا سُورج ہے تو ڈھل جائے گا آخر

    دِل تُجھ سے بچھڑ کر بھی کہاں جائے گا اے دوست
    یادوں کے کھلونوں سے بہل جائے گا آخر

    آوارہ و بدنام ہے محسن تو ہمیں کیا ؟
    خود ٹھوکریں کھا کھا کے سنبھل جائے گا آخر

    محسن نقوی
     
  25. نادر کورائی
    Offline

    نادر کورائی ممبر

    سنگدل کتنے تیرے شہر کے منظر نکلے
    جن کی مہماں تھی شبِ غم وہی بے گھر نکلے

    ایسی آنکھوں سے تو بہتر تھا کہ اندھے ہوتے
    ہم جسے آئینہ سمجھے وہی پتھر نکلے

    دن بُرے ہوں تو گُہر پر بھی ہو کنکر کا گماں
    بن پڑے بات تو صحرا بھی سمندر نکلے

    آبگینوں کو جو توڑا تو وہ ٹھہرے مٹی
    سنگیزوں کو جو پرکھا تو وہ "مرمر" نکلے

    جن کو نفرت سے ہَوا، راہ میں چھوڑ آئی تھی
    آسماں پر وہی ذرے مہ و اختر نکلے

    شہر والوں نے جنہیں دار کا مجرم سمجھا
    وہ گنہگار محبت کے پیمبر نکلے

    خوف سے موت کی ہچکی بھی اٹک جاتی ہے
    اس خامشی میں کہاں کوئی سُخنور نکلے؟

    میری ہر سانس تھی میزانِ عدالت محسنؔ
    جتنے محشر تھے میرے جسم کے اندر نکلے !
     

Share This Page