1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مئی یوم تکبیر ....قومی تاریخ کا یادگار دن

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از عطاءالرحمن منگلوری, ‏28 مئی 2013۔

  1. عطاءالرحمن منگلوری
    آف لائن

    عطاءالرحمن منگلوری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اگست 2012
    پیغامات:
    243
    موصول پسندیدگیاں:
    293
    ملک کا جھنڈا:


    پاکستان نے 28 مئی 1998ءکو چاغی کے پہاڑوں میں پانچ دھماکے کیے۔ جمعرات کا دن تھا اور سہ پہر 3 بجکر 40 منٹ پر یکے بعد دیگرے پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان نے ہمسایہ اور دشمن ملک بھارت کی برتری کا غرور خاک میں ملا دیا۔ اس کےساتھ ہی پاکستان ایٹمی قوت رکھنے والا دنیا کا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا ملک بن گیا۔چاغی میں ہونےوالے دھماکوں کی قوت بھارت کے 43کلو ٹن کے مقابلے میں50 کلو ٹن تھی ۔ بھارت نے 11 مئی 1998ءکو فشن (ایٹم بم) تھرمو نیوکلیئر (ہائیڈروجن) اور نیوکران بموں کے دھماکوں کے بعد پاکستان کی سلامتی اور آزادی کےلئے خطرات پیدا کر دیئے تھے اور علاقہ میں طاقت کا توازن تبدیل ہونے سے بھارت کے جارحانہ عزائم کی تکمیل کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔ جسے روکنے کےلئے پاکستانی عوام کے علاوہ عالم اسلام کے پاکستان دوست حلقوں کی طرف سے سخت ترین دباﺅ ڈالا جارہا تھا کہ پاکستان بھی ایٹمی تجربہ کر کے بھارت کو منہ توڑ جواب دے۔
    پاکستان کے اس اقدام کو امریکہ اور یورپ کی تائید حاصل نہ تھی۔ یہی وجہ تھی کہ امریکی صدر کلنٹن، برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور جاپانی وزیراعظم موتو نے پاکستان پر دباﺅ ڈالا کہ پاکستان ایٹمی دھماکہ نہ کرے ورنہ اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔ دوسری طرف بھارت کی معاندانہ سرگرمیوں کی صورتحال یہ تھی کہ بھارت نے ایٹمی دھماکہ کرنے کے علاوہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر فوج جمع کر دی تھی۔ اس طرح پاکستان بھارت جنگ کا حقیقی خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ بھارتی وزیر داخلہ اور امور کشمیر کے انچارج ایل کے ایڈوانی نے بھارتی فوج کو حکم دیا کہ وہ مجاہدین کے کیمپ تباہ کرنے کےلئے آزاد کشمیر میں داخل ہو جائے جبکہ بھارتی وزیر دفاع جارج فرنینڈس نے تو یہاں تک ہرزہ سرائی کی تھی کہ بھارتی فوج کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کر دیا جائے گا۔ یہ سب کچھ پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کی تیاریاں تھیں۔یہ درست ہے کہ بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے ایک آزاد اور خودمختار ملک کی حیثیت سے اپنے حق کا استعمال کیا مگر یہ بات بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا واضح مقصد صرف اور صرف پاکستان کو خوفزدہ کرنا تھا اور ایک طاقتور ملک ہونے کا ثبوت دےکر پاکستان سمیت پورے خطے کے ممالک پر اپنی برتری جتانا تھا۔ اس کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کا پاکستان کے بارے میں لہجہ ہی بدل گیا تھا۔ اس سلسلے میں عالمی شہرت یافتہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے دہلی سے ایک خبر جاری کی جس میں بھارتی دفاعی ماہرین کی طرف سے واجپائی حکومت کی طرف سے دھماکوں کو ایک جرا¿تمندانہ اقدام قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت عالمی دباﺅ کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ بھارت کے تکبر اور غرور کا یہ عالم تھا کہ اس کے سائنسدانوں کی طرف سے یہاں تک کہا گیا کہ کمپری ہینسو ٹیسٹ بین ٹریٹی ctbt بھارت کےلئے نہیں کمزور ممالک کےلئے ہے مگر خدا کو اس ارض وطن پر دشمنان اسلام کے عزائم کی کامیابی کسی صورت گوارا نہ تھی جسکے چپے چپے پر ابھی تک پاکستان کا مطلب کیا لاالٰہ الا اللہ کے نعروں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔ بیسویں صدی کے ساتویں اور آٹھویں عشرے میں رونما ہونے والے عالمی سطح کے حالات و واقعات کا تجزیہ کیا جائے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو جوہری صلاحیتوں سے بہرہ ور کرنے کا جو خواب دیکھا تھا‘ بھارت کے پہلے ایٹمی دھماکے نے اسے مستحکم ارادے میں بدل کر رکھ دیا اور اس دن سے وہ پاکستان کو اس منزل تک پہنچانے کی راہ پر ڈالنے کی جدوجہد میں سرگرم عمل ہو گئے۔ بھٹو نے 1966ءمیں تجدید اسلحہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت نے ایٹم بم بنا لیا تو چاہے ہمیں گھاس کھانا پڑے، ہم بھی ایٹم بم بنائیں گے۔ یہ بات قومی مفاد میں نہیں کہ ہمارے پاس بندوق تو موجود ہو لیکن کارتوس نہ ہو۔ذوالفقار علی بھٹو نے 1973ءسے فرانس کی ایک فرم اور حکومت سے ری پراسیسنگ پلانٹ کے حصول کے بارے میں مذاکرات شروع کر رکھے تھے۔ مشہور عالمی جریدے نیوز ویک نے اپنے 16 جون 1975ءکے شمارے میں امریکی کانگریس کے ارکان کے حوالے سے یہ خبر شائع کی تھی کہ پاکستان فرانس سے ایٹمی مشینری خریدنے کا معاہدہ کرنے والا ہے۔ بھارت کے ایٹمی دھماکے کے بعد ملک کے بعض سائنسدانوں کو بلا کر انہوں نے بھارتی سائنسدانوں کے آگے نکل جانے کا احساس دلایا۔ اس وقت ایٹمی توانائی کمشن کے سربراہ خود بھٹو تھے۔ اس کا چارج انہوں نے 31 دسمبر 1971ءکو خود سنبھالا تھا۔ فرانس سے ری پراسیسنگ پلانٹ کی خرید کے معاہدے کی تمام شرائط کو تسلیم کرنے کے بعد سب سے بڑا مسئلہ 300 ملین ڈالر کے اس منصوبے کےلئے سرمائے کا حصول تھا۔ لیبیا‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ کویت اور عراق کی طرف سے بھرپور مالی تعاون کی پیشکش پر انہوں نے غلام اسحاق خان، آغا شاہی، عزیز احمد، اے جی این قاضی اور منیر احمد کو خصوصی مشن پر ان ممالک میں بھیجا۔
    یہ 28 مئی 1998ءکا مبارک دن تھا کہ پاکستان ایٹمی قوت بن گیا مگر پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے جن عناصر نے حب الوطنی اور اسلام پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے تاریخی کردار ادا کیا‘ ان میں روزنامہ نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی سرفہرست ہیں اور یہ بات تاریخی شواہد کی بنیاد پر واشگاف الفاظ میں کہی جاسکتی ہے کہ اگر جناب مجید نظامی اس معاملے میں حکومت وقت سے قومی سربلندی کی خاطر ٹکرا جانے والی پالیسی پر ثابت قدمی سے عمل پیرا ہونے کی تلقین نہ کرتے تو عین ممکن تھا کہ بعض بڑے بڑے حاشیہ نشین اور چاپلوس صحافیوں کی ایک کھیپ مخصوص مفادات کے تحت پاکستان کی ذمہ دار قیادت کو ایٹمی دھماکے کرنے سے گریز کی پالیسی اختیار کرنے پر مجبور کر دیتی مگر یہ مجید نظامی صاحب ہی تھے کہ جنہوں نے اس حوالے سے نوائے وقت کی جاری کردہ استحکام پاکستان تحریک کو نقطہ¿ عروج تک پہنچا دیا۔21 مئی 1998ءکو وزیراعظم میاں نواز شریف نے وزیراعظم ہاﺅس اسلام آباد میں مدیران اخبارات و جرائد سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وزیراعظم اور قومی اخبارات کے ایڈیٹروں کے مابین بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکہ کرنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ¿ خیال ہوا۔ دوران گفتگو دھماکہ کرنے کی صورت میں تمام ممکنہ پابندیوں اور ان کے نتیجے میں ملک کے غریب عوام کی اقتصادی مشکلات میں مزید اضافے کے حوالے سے بھی بحث و تمحیص ہوئی بعض دانشور مدیران جرائد نے دبے لفظوں میں ایٹمی دھماکے کرنے کی مخالفت کی۔ ایسے ماحول میں واحد آواز نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی کی تھی جنہوں نے بڑی جرا¿ت کے ساتھ وزیراعظم کے سامنے قومی امنگوں کی ترجمانی کی۔ انہوں نے صاف صاف لفظوں میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب! آپ ایٹمی دھماکہ کرو ادیںورنہ عوام آپ کا دھماکہ کر دیں گے۔ جناب مجید نظامی نے یہ بھی کہا کہ آپ ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں آپ کو دوہری وارننگ کا سامنا ہے۔ اگر دھماکہ کرتے ہیں تو ممکن ہے امریکہ آپ کا دھماکہ کر دے مگر قومی اور ملکی سالمیت اس امر کی متقاضی ہے کہ آپ ایٹمی دھماکہ کریں۔ گویا جناب مجید نظامی نے نوائے وقت کی طرف سے سر دربار حاکم وقت کو بلاخوف و خطر کھری کھری سنا کر قومی فرض ادا کیا تھا۔ اس کے بعد جناب مجید نظامی نے 22 مئی 1998ءمیں اپنے اداریہ میں لکھا کہ ”پاکستان کی گومگو پالیسی کی وجہ سے بھارت اور مغربی دنیا کو اس وقت تک ہماری صلاحیت کے بارے میں یقین نہیں آسکتا جب تک تجربہ کر کے ہم بتا نہیں دیتے کہ ہماری ایٹمی صلاحیت بھارت سے کس قدر زیادہ اور ترقی یافتہ ہے“۔ نیوز ویک نے تو کھل کر کہہ دیا ہے کہ اگر پاکستان نے ایٹمی دھماکہ نہ کیا تو اس کی صلاحیت مشکوک سمجھی جائے گی مگر دوسروں کا بھی یہی خیال نظر آتا ہے۔ ممکن ہے وہ یہ لکھ کر دھماکہ کروانا چاہتےہوں۔ امریکی حکومت نے 27 مئی کی رات کو اسلام آباد میں متعین امریکی فیر سائمنز ساجونیئر کو وزیراعظم ہاﺅس بھیجا جنہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو صدر کلنٹن کا اہم پیغام اور بعض تجاویز پیش کیں جبکہ اسی روز سی این این کی واشنگٹن سے ٹیلی کاسٹ ہونے والی ایک خبر کو اخبارات نے نمایاں طور پر شائع کیا۔ اس خبر کی سرخی یہ تھی کہ پاکستان نے دھماکہ کرنے کےلئے ایٹم بم زیرزمین پہنچا دیئے۔ دھماکہ کسی وقت بھی ہو سکتا ہے۔ تیار کئے گئے بنکروں میں کنکریٹ ڈالی جارہی ہے: امریکی ٹی وی رپورٹ۔
    28 مئی 1998ءکو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نگرانی اور دوسرے قومی سائنسدانوںکی معیت میں جب میاںنواز شریف نے ایٹمی دھماکے کئے تو پورا ملک خوشی و مسرت سے جھوم اٹھا۔ عوام نے شکرانے کے نوافل ادا کئے۔ امریکہ نے وزیراعظم نواز شریف کو ایٹمی دھماکے کرنے سے روکنے کےلئے اپنی کوششیں آخری وقت تک جاری رکھیں مگر وزیراعظم نواز شریف نے ملکی سلامتی اور قومی خودمختاری پر کسی قسم کی سودے بازی سے صاف انکار کر دیا۔ دھماکے کرنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے ریڈیو اور ٹیلیویژن پر اپنی تاریخی تقریر کی اور انہوں نے بجا طور پر یہ بات کہی کہ ہم نے بھارت کا حساب بےباک کر دیا۔ بزدل دشمن ایٹمی شب خون نہیں مار سکتا۔ دفاعی پابندیاں لگیں تو پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا۔ اقتصادی پابندیاں لگیں تو بھی سرخرو ہوں گے۔ ۔ یہ ایک جہد مسلسل ہے جس کو کوئی مثال نہیں ملتی۔ الحمدللہ ! آج 28 مئی کو یومِ تکبیر منایا جارہا ہے۔ یہ یومِ تفاخر ہے اور ہماری قومی تاریخ کا انمٹ باب ہے۔ ( نوائےوقت)
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. تجمل حسین
    آف لائن

    تجمل حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2016
    پیغامات:
    45
    موصول پسندیدگیاں:
    39
    ملک کا جھنڈا:
    یوم تکبیر مبارک۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    takbeer.gif
     
    تجمل حسین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں