1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لہو کی رنگت نئی نہیں ہے

Discussion in 'اردو شاعری' started by چھٹا انسان, Aug 17, 2017.

  1. چھٹا انسان
    Offline

    چھٹا انسان ممبر

    Joined:
    Dec 13, 2016
    Messages:
    1,962
    Likes Received:
    744
    ملک کا جھنڈا:
    مہاجروں کے لئے تو صاحب ، لہو کی رنگت نئی نہیں ہے
    کئے ہیں قربان ہم نے لاکھوں ، رہ شہادت نئی نہیں ہے

    ستم کروگے ستم کریں گے ، ہماری عادت نئی نہیں ہے
    غریبوں پہ ظلم ڈھانے والوں ، تمہاری فطرت نئی نہیں ہے

    نہتے لوگوں کو جو نہ ماریں ، اصل بہادر کہیں گے ان کو
    تمہارے اعمال کہہ رہے ہیں ، تمہاری خصلت نئی نہیں ہے

    گرائے ہتھیار تم نے لیکن ذرا بھی شرمندہ کب ہوئے ہو
    دوبارہ توڑو گے تم وطن کو تمہاری نفرت نئی نہیں ہے

    سجا کے تمغے کھڑے ہوئے ہو ، مگر نہ تم نے کبھی یہ سوچا
    اکڑ نکل جائے گی ایک پل میں تمہاری ذلت نئی نہیں ہے

    وفا کروگے وفا کریں گے ، جفا کرو گے جفا کریں گے
    ستم گروں تم بغور سن لو ، ہماری عادت نئی نہیں ہے

    کرائے کے تم تھے ایسے قاتل ، چلائی کعبہ پر بھی گولی
    اے اپنے لوگوں پہ پلنے والوں تمہاری شہرت نئی نہیں ہے

    جو اب کے ہتھیار تم نے ڈالے ، کہیں ٹھکانہ نہیں ملے گا
    دراز رسی رہے گی کب تک ، یہ شان قدرت نئی نہیں ہے

    مہاجروں کے لئے تو صاحب ، لہو کی رنگت نئی نہیں ہے
    کئے ہیں قربان ہم نے لاکھوں ، رہ شہادت نئی نہیں ہے
     

Share This Page