اقبال تیری قوم کا اقبال کهو گیا ماضی تو سنہرا تها مگر حال کهو گیا وہ رعب و دبدبہ وہ جلال کهو گیا وہ حسن بے مثال وہ جمال کهو گیا ڈوبے ہیں جوابوں میں مگر سوال کهو گیا اقبال تیری قوم کا اقبال کهو گیا اڑتے جو فضائوں میں تهے شاہین نہ رہے با ذوق نہ رہے ذہین نہ رے پاکیزہ گر نہ رہے با دین نہ رہے وہ لال و گلزار وہ مہ جبین نہ رہے مومن کا وہ انداز باکمال کهو گیا اقبال تیری قوم کا اقبال کهو گیا