1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سلام یا حسین رضی اللہ عنہ

Discussion in 'عظیم بندگانِ الہی' started by محمد ایاز افضل عباسی, Oct 1, 2017.

  1. واقعہ کربلا نے تاریخ اسلام کو ایسا رنگ دیا جس نے اسلامی تاریخ کو روشنیوں سے بھر دیا اور اسلام کو ایک ایسی شان بخشی کہ اب باطل کبھی بھی حق کے مقابل نہ بھڑک سکے گا۔ حق وباطل کے درمیان حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور خاتون جنت حضرت فاطمہؓ کے لختِ جگر نے اپنے لہو سے ایسی لکیر کھینچ دی ہے کہ روزِقیامت تک باطل چاہ کر بھی اس کو عبور کر کے حق تک نہ پہنچ سکے گا۔ حق بلندی ہے باطل پستی ہے، اسی طرح حسینیت شفا ہے اور یزیدیت بیماری ہے۔ حسینیت شفا کیوں نہ ہوتی جس کے نانا رحمتہ اللعالمینؐ، باپ شیرِخدا، ماں خاتون جنت اور خود جنت میں نوجوانوں کے سردار۔ جن کے بابا کو تاجدار نبوت وکائناتؐ مولا کا درجہ دیں اس ذات کی بلندی کیا ہوگی۔ حضرت زید بن ارقمؓ سے مروی ہے کہ حضورؐ نے فرمایا میں جس کا مولا ہوں علیؓ اس کا مولا ہے۔ حضور نبی کریمؐ نے مولائے کائنات حضرت علی مرتضیٰؓ کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور فرمایا جس کا میں ولی ہوں علیؓ اس کا مولا ہے۔ حضرت علی مرتضیٰؓ کے متعلق ایک اور جگہ آپؐ نے فرمایا علیؓ مجھ سے محبت کرنے والا میرا محب اور تجھ سے بغض رکھنے والا مجھ سے بغض رکھنے والا ہے، یہ مولا ئے کائنات کا مقام ہے۔

    اب خاتونِ جنت لختِ جگر رسولؐ کے بلند وعظیم کردار پر نظر ڈالیں تو علم ہوتا ہے کہ رسولؐ کے نزدیک آپؓ کا مقام کتنا بلند تھا۔ حضورؐ نے فرمایا! اے فاطمہؓ، تم اس پر راضی نہیں کہ تمام جنتی عورتوں کی تم سردار ہو۔ حضرت مسوربن مخرمؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے فرمایا! فاطمہؓ، میرے جگر کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے ناراض کیا بے شک اس نے مجھے ناراض کیا۔ حضرت فاطمہؓ وہ پاکباز وباکردار خاتون تھیں کہ اگر بال مبارک چادر اقدس سے باہر رہ جاتا تو سورج طلوع نہ ہوتا۔ اگر رسولؐ کی خدمت میں حاضر ہوجاتیں تو تاجدارنبوتؐ ، تعظیم واحترام میں کھڑے ہوجاتے۔ ایسی عظیم ومرتبہ کردار اور شاندار خاتون کی شادی بھی کسی ایسے عمدہ واعلیٰ آدمی سے ہونا چاہیے تھی تو پھر حضرت علیؓ سے بہتر کون تھا جنہیں نبیؐ علم کا دروازہ کہہ دیں، جن کے لئے سورج اُلٹا پھر آئے۔ حضرت اسماء بنت عمیسؓ سے روایت ہے بے شک رسولؐ کی طرف سے وحی کی‘ اس حال میں کہ آپؐ کا سراقدس حضرت علیؓ کی گود میں تھا، پس حضرت علیؓ نے نماز عصر ادا نہ فرمائی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔ حضورؐ نے دریافت فرمایا: اے علیؓ! کیا تم نے نماز ادا نہیں کی، عرض کیا کہ نہیں۔ اس پر حضورؐ نے فرمایا: اے اللہ! بے شک علیؓ تیرے اور تیرے رسولؐ کی اطاعت میں تھا، پس اس پر سورج کو لوٹا دے۔
    حضرت اسمائؓ فرماتی ہیں کہ میں نے سورج کو غروب ہوتے ہوئے دیکھا اور غروب کے بعد پھر طلوع ہوتے ہوئے دیکھا۔ جن کا چہرہ دیکھنا عبادت، جن کا ذکر کرنا عبادت، جنہیں مشکل کشا اور شیرِخدا جیسے لقب سے نوازا گیا ہو، جس سے محبت کرنے والا رسولؐکا محب اور بغض رکھنے والا رسولؐ سے بغض رکھے گا۔ حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کی شادی طے ہوگئی تھی اور اسے ہونا ہی تھا۔ حضرت عبداللہ بن مسور ؓ سے مروی ہے کہ نبی پاکؐ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے حضرت فاطمہؓ کا حضرت علیؓ سے نکاح کرنے کا حکم دیا ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ذریعے ولایت مصطفی کے سلسلے کو قائم ہونا تھا، اس لئے ہی یہ پاکیزہ نسبت طے کی گئی۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہمیں ہر نعمت، خوشی، پاکیزگی، صالحیت، صدیقیت، راست بازی، سچائی، پارسائی، دامن مصطفیؐ سے میسر ہوئی تو یہ کیسے ممکن تھا اسے عظیم پیغمبر سردارالانبیاؐ کی اُمت حصول شہادت کے لئے کسی اور درجا کر گڑگڑاتی۔ یہ بات طے تھی کہ حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کی شادی ہونا تھی اور پھر اس مقدس ملاپ سے حضرت امام حسنؓ اور حضرت امام حسینؓ کو اس دنیا میں تشریف لانا تھا۔ شہادت کو بھی دامن مصطفیؐ سے نکلنا تھا۔ کربلا کے واقعے کا علم رسولؐ کو پہلے ہی تھا۔ اس کے بارے میں بہت سے شواہد موجود تھے۔ اُم لمومنین حضرت اُم سلمہؓ سے مروی ہے کہ میں نے رسولؐ کی چشمان مقدس سے آنسو رواں دیکھے تو پوچھا: یارسولؐ اللہ! آج کیا بات ہے کہ چشمان مقدس سے آنسو رواں ہیں؟ فرمایا:مجھے ابھی ابھی جبرائیلؑ نے خبر دی ہے کہ آپؐ کی اُمت آپؐ کے بیٹے حسینؓ کو اس سرزمین پر قتل کردے گی جس کو کربلا کہا جاتا ہے۔ حضرت علیؓ نے فرمایاکہ رسولؐ نے فر مایا کہ مجھے جبرائیلؑ نے خبر دی ہے کہ حسینؓ فرات کے کنارے شہید ہوں گے اور مجھے وہاں کی مٹی بھی دکھائی ہے۔ کربلا کی زمین پر جب امام حسینؓ کا خون گرا تو حق وباطل کے درمیان تاقیامت ایک مضبوط لکیر کھینچ گئی۔ ذبح عظیم تکمیل کو پہنچ گیا، اسلام کی تاریخ روشنیوں اور رنگوں سے بھر گئی تھی، دین محمدیؐ کی شان رہ گئی تھی۔ دینِ حق کا پرچم لہرانے لگا تھا، جو آج بھی لہرارہا ہے اور تاقیامت لہراتا رہے گا، اور ہم اس جذبے اور قربانی کو سلام کرتے رہیں گے، اور دعا کرتے رہیں گے کہ وطن عزیز میں بھی کوئی ایسی شخصیت آئے جو اس ملک کے لیے بہتر ہو، اور جسے صدیوں یاد رکھا جائے!
     
    نعیم and پاکستانی55 like this.
  2. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    جزاک اللہ
    shah.gif
     
    نعیم likes this.
  3. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    وہ مشرقی پکار ہو یا مغربی صدا

    مظلومیت کے ساز پہ دونوں ہیں ہمنوا

    محور بنا ہے ایک جنوب و شمال کا

    تفریق رنگ و نسل پہ عالب ہے کربلا

    تسکین روح، سایہ آہ و بکا میں ہے

    ہر صاحب شعور کا دل کربلا میں ہے

    شاعر کسی خیال کا ہو یا کوئی ادیب

    واعظ کسی دیار کا ہو یا کوئی خطیب

    تاریخ تولتا ہے جہاں کوئی خوش نصیب

    اس طرح بات کرتا ہے احساس کا نقیب

    دیکھو تو سلسلہ ادب مشرقین کا

    دنیا کی ہر زبان پہ ہے قبضہ حسین کا
     
  4. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    السلام یا حسین ابن علی یا امام کربلا علیہما السلام
     

Share This Page