1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔
  1. یوسف حسین عاقلی پاروی
    Offline

    یوسف حسین عاقلی پاروی ممبر

    Joined:
    May 23, 2017
    Messages:
    7
    Likes Received:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    https://t.me/alasrpari
    اگر اللہ طبیعی آنکھوں سے نظر آئے تو وہ لَيْسَ كَمِثْلِہٖ نہیں رہتا، چنانچہ روئیت خدا کو ممکن جاننے والے اللہ کو کسی چیز کا مثل قرار دیتے ہیں۔ رویت خداوندی کا مطالبہ شان خداوندی میں گستاخی تھا اس لیے بنی اسرائیل کے اس مطالبے کو اللہ نے ظلم قرار دیا اور ان پر فوری عذاب نازل ہوا: فَقَالُوْٓا اَرِنَا اللہَ جَہْرَۃً فَاَخَذَتْہُمُ الصّٰعِقَۃُ بِظُلْمِہِمْ ۔ (نساء : 153) پس انہوں نے کہا ہمیں علانیہ طور پر اللہ دکھا دو، چنانچہ ان کی اس زیادتی پر انہیں بجلی نے گرفت میںلے لیا ۔
    رہا یہ سوال کہ اگر ایسا ہے تو حضرت موسیٰ (ع) نے کیسے رویت کا سوال کیا؟ جواب یہ ہے کہ یہ حضرت موسیٰ (ع) کا اپنا مطالبہ نہ تھا، ورنہ یہ مطالبہ زیادہ قابل سرزنش ہوتا، جبکہ نہ حضرت موسیٰ (ع) کو سرزنش کی گئی اور نہ ہی ان پرعذاب نازل ہوا۔ البتہ جب پہاڑ پر تجلی ہوئی تو موسیٰ (ع) غش کھا گئے اور بنی اسرائیل کے مطالبے کو پیش کرنے پر توبہ و انابت کا اظہار فرمایا اور کہا: میں سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں۔ یہ ایمان روئیت کے بارے میں ہے کہ میرا سب سے پہلے یہ ایمان ہے کہ تیری ذات اس سے بالاتر ہے کہ حاسۂ بصر کی محدودیت میں سما جائے ۔
     

    Attached Files:

Share This Page