1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رند کی توبہ

Discussion in 'جہانِ حمد و نعت و منقبت' started by ارشین بخاری, Mar 6, 2014.

  1. ارشین بخاری
    Offline

    ارشین بخاری ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2011
    Messages:
    6,125
    Likes Received:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    رند کی توبہ

    اجمیر میں نعتیہ مشاعرہ تھا، فہرست بنانے والوں کے سامنے یہ مشکل تھی کہ جگر ؔصاحب کو اس مشاعرے میں کیسے بلایا جائے ، وہ کھلے رند تھے اورنعتیہ مشاعرے میں ان کی شرکت ممکن نہیں تھی۔ اگر فہرست میں ان کانام نہ رکھا جائے تو پھر مشاعرہ ہی کیا ہوا۔ منتظمین کے درمیان سخت اختلاف پیداہوگیا۔ کچھ ان کے حق میں تھے اور کچھ خلاف۔
    در اصل جگرؔ کا معاملہ تھا ہی بڑا اختلافی۔ بڑے بڑے شیوخ اور عارف باللہ اس کی شراب نوشی کے باوجود ان سے محبت کرتے تھے۔ انہیں گناہ گار سمجھتے تھے لیکن لائق اصلاح۔ شریعت کے سختی سے پابند مولوی حضرات بھی ان سے نفرت کرنے کے بجائے افسوس کرتے تھے کہ ہائے کیسا اچھا آدمی کس برائی کا شکار ہے۔ عوام کے لیے وہ ایک اچھے شاعر تھے لیکن تھے شرابی۔ تمام رعایتوں کے باوجود مولوی حضرات بھی اور شاید عوام بھی یہ اجازت نہیں دے سکتے تھے کہ وہ نعتیہ مشاعرے میں شریک ہوں۔آخر کار بہت کچھ سوچنے کے بعد منتظمین مشاعرہ نے فیصلہ کیا کہ جگر ؔکو مدعو کیا جانا چاہیے۔یہ اتنا جرات مندانہ فیصلہ تھا کہ جگرؔ کی عظمت کا اس سے بڑااعتراف نہیں ہوسکتاتھا۔جگرؔ کو مدعو کیا گیا تووہ سر سے پاؤں تک کانپ گئے۔ ’’میں رند، سیہ کار، بد بخت اور نعتیہ مشاعرہ! نہیں صاحب نہیں‘‘ ۔
    اب منتظمین کے سامنے یہ مسئلہ تھا کہ جگر صاحب ؔکو تیار کیسے کیا جائے۔ ا ن کی تو آنکھوں سے آنسو اور ہونٹوں سے انکار رواں تھا۔ نعتیہ شاعر حمید صدیقی نے انہیں آمادہ کرنا چاہا، ان کے مربی نواب علی حسن طاہر نے کوشش کی لیکن وہ کسی صورت تیار نہیں ہوتے تھے، بالآخر اصغرؔ گونڈوی نے حکم دیا اور وہ چپ ہوگئے۔
    سرہانے بوتل رکھی تھی، اسے کہیں چھپادیا، دوستوںسے کہہ دیا کہ کوئی ان کے سامنے شراب کا نام تک نہ لے۔دل پر کوئی خنجر سے لکیر سی کھینچتا تھا، وہ بے ساختہ شراب کی طرف دوڑتے تھے مگر پھر رک جاتے تھے، شیرازن سے ہمارا رشتہ فراق کا ہے لیکن شراب سے تو نہیں لیکن مجھے نعت لکھنی ہے ، شراب کا ایک قطرہ بھی حلق سے اتراتو کس زبان سے اپنے آقا کی مدح لکھوں گا۔ یہ موقع ملا ہے تو مجھے اسے کھونانہیں چاہیے، شاید یہ میری بخشش کا آغاز ہو۔ شاید اسی بہانے میری اصلاح ہوجائے، شایدمجھ پر اس کملی والے کا کرم ہوجائے، شایدخدا کو مجھ پر ترس آجائے۔
    ایک دن گزرا، دودن گزر گئے، وہ سخت اذیت میں تھے۔ نعت کے مضمون سوچتے تھے اور غزل کہنے لگتے تھے، سوچتے رہے، لکھتے رہے، کاٹتے رہے، لکھے ہوئے کو کاٹ کاٹ کر تھکتے رہے، آخر ایک دن نعت کا مطلع ہوگیا۔ پھر ایک شعر ہوا، پھر تو جیسے بارش انوار ہوگئی۔ نعت مکمل ہوئی تو انہوں نے سجدۂ شکر ادا کیا۔
    مشاعرے کے لیے اس طرح روانہ ہوئے جیسے حج کو جارہے ہوں۔ کونین کی دولت ان کے پاس ہو۔ جیسے آج انہیں شہرت کی سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچنا ہو۔ انہوں نے کئی دن سے شراب نہیں پی تھی، لیکن حلق خشک نہیں تھا۔ادھر تو یہ حال تھا دوسری طرف مشاعرہ گاہ کے باہر اور شہرکے چوراہوں پر احتجاجی پوسٹر لگ گئے تھے کہ ایک شرابی سے نعت کیوں پڑھوائی جارہی ہے۔ لوگ بپھرے ہوئے تھے۔ اندیشہ تھا کہ جگرصاحب ؔ کو کوئی نقصان نہ پہنچ جائے یہ خطرہ بھی تھاکہ لوگ اسٹیشن پر جمع ہوکر نعرے بازی نہ کریں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے منتظمین نے جگر کی آمد کو خفیہ رکھا تھا۔وہ کئی دن پہلے اجمیر پہنچ چکے تھے جب کہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ مشاعرے والے دن آئیں گا۔جگر اؔپنے خلاف ہونے والی ان کارروائیوںکو خود دیکھ رہے تھے اور مسکرارہے تھے؎

    کہاں پھر یہ مستی کہاں ایسی ہستی
    جگرؔ کی جگر تک ہی مے خواریاں ہیں

    آخر مشاعرے کی رات آگئی۔جگر کو بڑی حفاظت کے ساتھ مشاعرے میں پہنچا دیا گیا۔

    ’’رئیس المتغزلین حضرت جگر مرادابادی!‘‘
    اس اعلان کے ساتھ ہی ایک شور بلند ہوا، جگر نے بڑے تحمل کے ساتھ مجمع کی طرف دیکھا…’’آپ لوگ مجھے ہوٹ کررہے ہیں یا نعت رسول پاک کو،جس کے پڑھنے کی سعادت مجھے ملنے والی ہے اور آپ سننے کی سعادت سے محروم ہونا چاہتے ہیں‘‘۔شور کو جیسے سانپ سونگھ گیا۔ بس یہی وہ وقفہ تھا جب جگر کے ٹوٹے ہوئے دل سے یہ صدا نکلی ہے…

    اک رند ہے اور مدحتِ سلطان مدینہ
    ہاں کوئی نظر رحمتِ سلطان مدینہ

    جوجہاں تھا ساکت ہوگیا۔ یہ معلوم ہوتا تھا جیسے اس کی زبان سے شعر ادا ہورہا ہے اور قبولیت کا پروانہ عطا ہورہا ہے۔نعت کیا تھی گناہگار کے دل سے نکلی ہوئی آہ تھی،خواہشِ پناہ تھی، آنسوؤں کی سبیل تھی، بخشش کا خزینہ تھی۔وہ خود رو رہے تھے اور سب کو رلا رہے تھے، دل نرم ہوگئے، اختلاف ختم ہوگئے، رحمت عالم کا قصیدہ تھا، بھلا غصے کی کھیتی کیونکر ہری رہتی۔’’یہ نعت اس شخص نے کہی نہیں ہے، اس سے کہلوائی گئی ہے‘‘۔مشاعرے کے بعد سب کی زبان پر یہی بات تھی۔ اس نعت کے باقی اشعار یوں ہیں:

    دامان نظر تنگ و فراوانیِ جلوہ
    اے طلعتِ حق طلعتِ سلطانِ مدینہ

    اے خاکِ مدینہ تری گلیوں کے تصدق
    تو خلد ہے تو جنت ِسلطان مدینہ

    اس طرح کہ ہر سانس ہو مصروفِ عبادت
    دیکھوں میں درِ دولتِ سلطانِ مدینہ

    اک ننگِ غمِ عشق بھی ہے منتظرِ دید
    صدقے ترے اے صورتِ سلطان مدینہ

    کونین کا غم یادِ خدا ور شفاعت
    دولت ہے یہی دولتِ سلطان مدینہ

    ظاہر میں غریب الغربا پھر بھی یہ عالم
    شاہوں سے سوا سطوتِ سلطان مدینہ

    اس امت عاصی سے نہ منھ پھیر خدایا
    نازک ہے بہت غیرتِ سلطان مدینہ

    کچھ ہم کو نہیں کام جگرؔ اور کسی سے
    کافی ہے بس اک نسبت ِسلطان مدینہ
     
  2. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 6, 2012
    Messages:
    98,397
    Likes Received:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  3. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 12, 2010
    Messages:
    22,418
    Likes Received:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ

    اک ننگِ غمِ عشق بھی ہے منتظرِ دید
    صدقے ترے اے صورتِ سلطان مدینہ


    اللہ اکبر
    خوبصورت شیئرنگ
    شکریہ آپی
     
  4. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    Joined:
    Jan 18, 2012
    Messages:
    38,539
    Likes Received:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ تحریر پڑھنے کو ملی۔ شکریہ
    اور شاید اس سے بڑھیا کوئی نعتیہ مشاعرہ برپا نہ ہوا ہو جس میں شاعر اور سامعین نے اتنے ضبط (شراب سے ہاتھ روکے رکھنا (شاعر) اور ناموس رسول کی پاس داری کرتے ہوئے ایک شرابی کوقبول کرنا) پر ملکہ حاصل کیا ہو۔

    کچھ ہم کو نہیں کام جگرؔ اور کسی سے
    کافی ہے بس اک نسبت ِسلطان مدینہ
     
  5. ارشین بخاری
    Offline

    ارشین بخاری ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2011
    Messages:
    6,125
    Likes Received:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ آپ سب کی پسندیدگی کا
     
  6. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    Joined:
    Jan 18, 2012
    Messages:
    38,539
    Likes Received:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اس طرح کا ادبی تبرک کس قدر بھی ملے عنایت ہوگی۔
     
  7. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    گنہگاری اور رحمتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خوبصورت احساسات سے مزین عمدہ منظر کشی اور دلپذیر نعت شریف کے لیے بہت شکریہ
     
  8. ارشین بخاری
    Offline

    ارشین بخاری ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2011
    Messages:
    6,125
    Likes Received:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    نصیرالدین نصیر کا عارفانہ کلام مجھے پسند آیا تو سوچا آپ سب سے شئیر کروں


    لگی تھی دل میں ، بالآخر زباں تک آپہنچی

    لگی تھی دل میں ، بالآخر زباں تک آپہنچی
    کہاں کی آگ تھی ، لیکن کہاں تک آپہنچی

    ہوائے شوق ، مری خاک کو اُڑا لائی
    بچھڑ گئی تھی ، مگر کارواں تک آپہنچی

    وہ ہم سے رُوٹھ گئے اور بے سبب روٹھے
    خدا کی شان! کہ نوبت یہاں تک آ پہنچی

    یقین تو نہیں مجھ کو تری جفا کا ، مگر
    یہ اک خلش مرے وہم و گماں تک آ پہنچی

    ہم ان سے رازِ تمنا بیان کر ہی گئے
    جو بات دل کی تھی آخر زباں تک آ پہنچی

    لگی ہے آگ جو گلشن میں آتشِ گُل سے
    الہی خیر! مرے آشیاں تک آ پہنچی

    وہ خود پہنچ نہ سکا ، ہاں نصیر کی میت
    ترے دیار ، ترے آستاں تک آ پہنچی
    ------------
    سید نصیر الدین نصیر
     
    Last edited: Mar 11, 2014
  9. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    Joined:
    Jan 18, 2012
    Messages:
    38,539
    Likes Received:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    لگی تھی دل میں ، بالآخر زباں تک آپہنچی
    کہاں کی آگ تھی ، لیکن کہاں تک آپہنچی

    ہوائے شوق ، مری خاک کو اُڑا لائی
    بچھڑ گئی تھی ، مگر کارواں تک آپہنچی
     
  10. شاہنوازعامر
    Offline

    شاہنوازعامر ممبر

    Joined:
    Mar 5, 2012
    Messages:
    400
    Likes Received:
    287
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ ماشاءاللہ سبحان اللہ کیا کہنے
     
  11. تانیہ
    Offline

    تانیہ ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 30, 2011
    Messages:
    6,325
    Likes Received:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
  12. سید شہزاد ناصر
    Offline

    سید شہزاد ناصر ناظم Staff Member

    Joined:
    May 24, 2015
    Messages:
    1,459
    Likes Received:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ سبحان اللہ
    مقدر کے فیصلے تو آسمانوں پر لکھے جاتے ہیں ہم خاکی لوگ ان باتوں کو نہیں سمجھ سکتے
    جسے چاہے نواز دے یہ درِ حبیب کی بات ہے
    یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے
    اسقدر پراثر اور ایمان افروز شراکت پر ایک حج کا ثواب آپ کی نذر
    شاد و آباد رہیں
     
  13. نظام الدین
    Offline

    نظام الدین ممبر

    Joined:
    Feb 17, 2015
    Messages:
    1,981
    Likes Received:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ ۔۔۔۔۔ بہت خوبصورت شیئرنگ ۔۔۔۔ ڈھیروں داد و تحسین
     
  14. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جسے چاہا در پہ بلا لیا جسے چاہا اپنا بنالیا
    یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے
     
    پاکستانی55 likes this.
  15. سید شہزاد ناصر
    Offline

    سید شہزاد ناصر ناظم Staff Member

    Joined:
    May 24, 2015
    Messages:
    1,459
    Likes Received:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    ھارون رشید بھائی کے لئے بطور خاص

    نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں،نہ کوئی قریب کی بات ہے
    جسے چاہے اس کو نواز دے، یہ در ۔ حبیب کی بات ہے

    جسے چاہا در پہ بلالیا،جسے چاہا اپنا بنالیا
    یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے،یہ بڑے نصیب کی بات ہے

    وہ بھٹک کے راہ میں رہ گئی،یہ مچل کے در سے لپٹ گئ
    وہ کسی امیر کی شان تھی،یہ کسی غریب کی بات ہے

    وہ خدا نہیں بہ خدا نہیں،وہ مگر خدا سے جدا نہیں
    وہ ہیں کیا مگر وہ ہیں کیا نہیں، یہ محب حبیب کی بات ہے

    ترے حسن سے تری شان تک ہے نگاہ و عقل کا فاصلہ
    یہ ذرا بعید کا ذکر ہے وہ ذرا قریب کی بات ہے

    تجھے اے منور بے نوا۔۔در شہ سے چاہیے اور کیا .. ?
    جو نصیب ہو کبھی سامنا، تو بڑے نصیب کی بات ہے!

    حضرت منور بدایونی رحمۃ اللہ علیہ
     
  16. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللّه. دل پرسکون ہوگیاہے
     
  17. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عشق کے انداز نرالے اور عاشقوں کے اطوار نرالے ہوتے ہیں
    غالبا " مہرِ منیر" میں حضرت پیر مہرعلی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی بابت درج ہے وہ مفہوما عرض کرتا ہوں
    کہ پیرصاحب :ra: فرائض و واجبات کے علاوہ سنت و نوافل بھی پابندی سے ادا کرتے تھے۔ شب زندہ دار ولی اللہ تھے۔
    ایک دفعہ کسی وجہ سے عصر کی چار غیر موکدہ سنت ادا نہ کرسکے تو خواب میں سرکارِ دوعالم :drood: تشریف لے آئے اور فرمایا
    "مہرعلی! آج ہماری سنت چھوڑ دی ؟"
    پیر مہرعلی شاہ :ra: عاشق محبوبِ الہی تھے۔ اور عاشق کو دیدارِ محبوب سے بڑھ کر کوئی چیز لطف نہیں دیتی۔
    وجد میں آگئے۔ خواب میں قدم بوسی کی اور عرض کی
    " آقا :drood: معذرت چاہتا ہوں ۔ لیکن اگر مجھے معلوم ہوتا کہ غیرموکدہ سنت قضا کرنے پر آپکی زیارت و دیدار نصیب ہوتا ہے تو مہر علی یہ قضا کئی بار کر چکا ہوتا"
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    شاید ایسے ہی احساسات کا اظہار حضرت پیر نصیر:ra: بھی کررہے ہیں کہ

    وہ ہم سے رُوٹھ گئے اور بے سبب روٹھے
    خدا کی شان! کہ نوبت یہاں تک آ پہنچی
     
  18. ارشین بخاری
    Offline

    ارشین بخاری ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2011
    Messages:
    6,125
    Likes Received:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی بہت خوب شاید اس شعر کو سمجھنے کی لیے اس سے اچھی مثال اور ہو ہی نہیں سکتی میں تو اس کا عام سا مفہوم سمجھی تھی کہ جو اپنا ہوتا ہے اس سے ہی روٹھا جاتا ہے اور حضور کا روٹھنا اس بات کی علامت ہے کہ وہ شاعر کو اپنا سمجھتے ہیں لیکن آپ کی اس مثال سے اور بھی وضاحت سے سمجھ آ گئی ہے بہت شکریہ خوش رہیں
     
  19. فیصل سادات
    Offline

    فیصل سادات ممبر

    Joined:
    Nov 20, 2006
    Messages:
    1,721
    Likes Received:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ آرشین باجی۔ مسلمان چاہے کتنی ہی پست حالت میں کیوں نہ ہو۔ رسولِ پاک ص کی محبت اور تعلق کو کسی حال میں نہیں بھولتا۔
     
    پاکستانی55 likes this.

Share This Page