ایک دوست نے آج اردو ہماری غیرت کے نام سے ایک تحریر شیئر کی ہے جس کا چھوٹا سا جواب دینا ضروری سمجھتی ہوں کیوں کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اس پر کسی کی اجارہ داری تو ہے نہیں بحثیت پاکستانی ہم ایک قوم ہیں اردو جسے اردوئے مُعلّٰی بھی کہتے ہیں کے بارے میں مظلوم و تنہا کہنا درست نہیں یہ کسی سیاسی پارٹی کا لیڈر تو نہیں کہ ظلم بھی کرے اورمظلومیت کا پرچار بھی کرے وہ زبان جو عربی‘ فارسی‘ ہندی‘ ترکی انگریزی وغیرہ سے مل کر بنی ہے جو سب کی آنکھ کا تارا ہے اسے تنہا کہا جائے تو رہا نہیں جاتا جس کی ابتدا یا آغاز کے بارے میں مختلف نظریات ہیں جو چودھویں صدی سے ضبط تحریر میں آئی۔ جس کی اس دور میں جدید ترقی یافتہ یا ترمیم شدہ شکل بن گئی لیکن سب سے زیادہ ظلم اس زبان کے ساتھ اردو بولنے والوں نے ہی کیا اردو کی خدمت جس قدر پنجابی اور پشتو بولنے والوں نے کی قابل ستائش ہے تعصب کا الزام بد نیتی پر منحصر ہے عربی رسم الخط کی بنا پر اردو کی قدرو منزلت اور بڑھ جاتی ہے عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے جس میں اُردو کی مخصوص آوازوں کے لیے کچھ اضافے کر لیے گئے ہیں، کئی سوسال کا ادبی اور علمی ذخیرہ اس میں موجود ہے برصغیر پاک و ہند میں بیسویں صدی میں جدید علوم و فنون کی بکثرت کتابیں اس میں تصنیف و تالیف اور ترجمہ ہوئیں اور بے شمار علمی اصطلاحات وضع ہوئیں؛ اس طرح یہ اعلیٰ تعلیم کے مختلف درجات میں انگریزی کی جگہ تعلیم و تدریس کی زبان بن گئی میں بذات خود ایک پختون ہونے کے باوجود اردو سے محبت کرتی ہوں سیکڑوں اور بھی دنیا میں زبانیں ہیں مگر جس پہ مرتی ہے فصاحت وہ زباں ہے اردو