1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سنو ! اک نظم تمہارے نام کرنی ہے-ابراہیم مرزا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ابراہیم مرزا, ‏5 نومبر 2015۔

  1. ابراہیم مرزا
    آف لائن

    ابراہیم مرزا ممبر

    سنو !
    اک نظم تمہارے نام کرنی ہے
    تم سے آج جنوں کا قصہ چھیڑنا ہے
    تم سے آج غموں کی حصہ بانٹنا ہے
    میں مانتا ہوں۔۔
    کہ کرب و آلائم کی بستی میں ترا ڈیرہ ہے
    تم جس الم و عالم میں ہو،اسکا علم تو نہیں
    مگر میں یہ جانتا ہوں
    کہ مرا دل روزَ ازل سے تری خاک کے
    قدموں میں ہے
    میں کسی جنسَ ارزاں کی طرح
    سرارہے پڑا ہوں تیری رہگزر میں
    مرے علم میں کہ تو نہ اِسی عالم مجھے اپنایا ہے
    مرے دل کو نوا بخشی ہے
    مگر اب تو مشکل میں ہے
    تو میں حاضر ہوں

    تو اپنی درخشاں پیشانی سے سورج کو زیر کرے
    اپنے جنوں سے،فلک کو چاندنی بخشے
    میں نے آسمانوں میں ترے بلند حوصلے کو دیکھا ہے
    تو اے جانِ پرسوز !!
    میرے ساتھ چل۔
    اک عمر پڑی ہے ترے لئے

    کیوں اداس ہو تم
    میں غم شناس ہو ترا
    مانا اے جانِ تمنا
    یہ گھڑی بہت سخت کڑی ہے
    مگر یہ فقط اک ہی گھڑی ہے
    مرے ساتھ جینے کی ایک عمر پڑی ہے
     
    آصف احمد بھٹی، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    ابراہیم مرزا نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ابراہیم مرزا
    آف لائن

    ابراہیم مرزا ممبر

    نوازش محترم،آپکی رہنمائی اچھے اثرات مرتب کرے گی۔۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    واہ ! مرزا صاحب ۔ ۔ ۔
     
    ابراہیم مرزا نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ابراہیم مرزا
    آف لائن

    ابراہیم مرزا ممبر

    بہت شکریہ@آصف احمد بھٹی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں