کہتے ہیں جب ہمارے دودھ کے دانت گرنا شروع ہوئے تو ہم نے خود ہی یک مشت اپنے بقایا دانت توڑ دئے ، لوگوں کا خیال تھا کہ ہم کافی بد معاش قسم کے بچے تھے واقعہ چونکہ گاؤن کا ہے اس لئے وہاں لفظ بد کو بند کہا جاتا ہے ، یعنی ان کے خیال میں ہم بند معاش قسم کے بچے تھے ،اور چونکہ ہم نے اپنے دانت کافی سمجھ داری سے توڑے تھے اس لئے ان کا خیال تھا کہ ہم کافی عقل بند(عقل مند) بھی تھے ، سات سال کی عمر میں ہم نے قصہ لیلیٰ مجنوں ایک دور پار کے چچہ جان سے سنا لیا تھا ، بہت دلچسپ معلوم ہو رہا تھا حیران تھے کہ دنیا میں یہ کچھ بھی ہوتا ہے ، ہماری ایک میڈم تھی ان کی آنکھیں بہت بڑی بڑی تھیں ، مجھے وہ اپنی نیجو سے ملتی جلتی ، بلکہ چلتی پھرتی محسوس ہوتی تھیں نیجو ہماری مرغی کی صاحب ذادی کا نام تھا ۔ ۔ ۔ مرغی کی دختر نیک اختر بھلے مانس چوزی ہے ، ہماری خالہ کے بیٹے نے ہمیں بتایا تھا کہ یہ مرغی ہے ، اس کا بھی یہ خیال حتمی نہ تھا کہ نیجو واقعی مرغی ہے مرغا نہیں ہے ، اس کی کالی غزالی آنکھوں میں بلا کی شرم و حیا تھی ، دوسرے الفاظ میں وہ شرو و حیا کا پیکر چوزی تھی ، ایک دفعہ برسات کے موسم میں ہماری نیجو کی والدہ محترمہ سخت علیل پڑ کیں کے بچنے کا کوئی عمل ممکن نظر نہ آ رہا تھا ، اس روز میں نےاپنی ٹیچر کی کالی غزال آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا ، مس میں آپ کو اپنی ایک مرغی دوں گا ، مس جی بہت خوش ہوئیں انھوں نے دو روپے والا پاپڑ لے کر مجھے کھلایا اور پھر پوچھا ، مرغی ہے کتنی بڑی ،،، مطلب کلو دو کلو کی ہو گی نان؟؟ ، میڈم کی آنکھوں میں میرے لئے بلا کا پیار تھا ، میں نے خواب ناک آواز میں کہا جی مس جی دیکھیں جی بندہ سوچتا کیا ہے ہوتا کچھ ہے ، کرنا کچھ ایسا ہوا کہ مرغی باکل تندرست ہو گئ ، اور ہم نے مرغی دینے کا ارادہ ہی بندل ڈالا ، مختصر نثری تحریر مصنف سمیع اللہ قرطاس
آزمانے کے لیے ضروری ہے پہلے ایک عدد مرغی ڈھونڈی جائے پھر ایک عدد میڈم ڈھونڈی جائے پھر مرغی کو بیمار کیا جائے اور پھر اسے میڈم کو دینے کا وعدہ کیا جائے
ہاں جی ترکیب کار گر ثابت ہوتی ہے ، میڈم صاحبہ نے ہم سے مرغی کی وفات پر افسوس کیا ، لیکن ہم نے ان سے افسوس کیا کے مس جی مرغی تو آپ کو دے دی تھی آپ کی ہی ہوئی ، پھر مس صاحبہ غم گین ہو گیں اور اسی غم میں انھوں نے دو روپے والی کراریاں مجھے کھانے کو دیں اصل میں ، وہ ایک پرائیوٹ سکول تھا ، بریک کے وقت وہی مس صاحبہ بچوں کو کھانے پینے کی چیزیں بھی دیتی تھیں دوسرے الفاظ میں تفریحی کے وقت وہ اپنی کینٹین چلاتی تھیں ،