1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شاعری اور ہم ۔۔۔ ایک ہنستی مسکراتی تحریر

Discussion in 'ادبی طنز و مزاح' started by ذیشان نصر, Mar 2, 2013.

  1. ذیشان نصر
    Offline

    ذیشان نصر ممبر

    Joined:
    Feb 22, 2012
    Messages:
    80
    Likes Received:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    شاعری اور ہم
    یہ ان دنوں کی با ت ہے جب ہماری دسویں کلاس کے امتحان ہمارے سر پر تھے اورہمارے والدین ہمیں امتحانات کی تیاری کا کہہ کہہ کر عاجز آ چکے تھے مگر مجال تھی کہ ہمارے کانوں پر جوں تک بھی رینگ جائے ۔۔۔ !انہی دنوں شاید ہمیں کسی خوبرو کی نظر لگی یا کسی بدخواہ کی بددعا ۔۔کہ ہم پر شاعری کا بھوت سوار ہو گیا ۔۔۔ مہم جوئی تو ہماری فطرت کا خاصہ ہے ۔۔۔ سو سامانِ حرب(کاغذ ،قلم) سے لیس ہو کر قلعۂ شاعری کو تسخیر کرنے کیلیے نکل کھڑے ہوئے ۔۔۔ مگریہ کیا ۔۔۔ غزل یا نظم کہنا تو درکنار ۔۔۔ ہم سے تو ایک آدھ شعر ہی نہ بن پایا ۔۔۔ ۔۔ اگر کہیں کوئی ایک آدھ مصرع ذہن میں آتا ۔۔۔ تو دوسرا مصرع نہ بن پاتا۔۔۔ ۔ اور اگر کبھی کھینچ تان کر کوئی شعر مکمل کر ہی لیتے ۔۔۔ تو مزید اشعار کہنے پر قدرت نہ ہوتی ۔۔ ۔۔۔ ! تو اس صورتحال پر ہم سخت تشویش میں مبتلا ہو گئے ۔۔ ۔۔۔ سو اس مسئلہ کے حل کے لئے جب ہم سوچ و بچار کے عمیق سمندر میں غوطہ زن ہوئے ۔۔۔ تو ہم پر یہ عقدہ کھلا کہ شعر گوئی کے لئے وسعتِ مطالعہ اور حساس طبیعت کے ساتھ ساتھ تخلیقی صلاحیتوں کی بھی اَشد ضرورت ہوتی ہے ۔۔۔ مگر ہماری ذاتِ با برکات ان تمام صفاتِ کاملہ سے بالکل کَوری تھی ۔۔۔ ۔ سو ہم نے اس کا ایک یہ شارٹ کٹ طریقہ نکالا ۔۔۔ ۔ کہ کبھی خود کو اقبال تصور کرتے ۔۔۔ ۔ کہ شاید اس طرح کہیں اقبالؒ کی روح ہم میں حلول کر جائے ۔۔۔ اور ہم کچھ اشعار کہنے کے قابل ہو جائیں۔۔۔ !اور کبھی خود کو غالب گردانتے کہ شاید اسی طرح ہی غیب سے کچھ مضامین کی آمد ہو جائے ۔۔۔ ! مگر ہنوز ۔۔۔ دلی دور است۔۔۔ !
    والد صاحب ہمیں اس حال ِ بے حال میں دیکھ کر سمجھے کہ شاید اُن کی کوئی نصیحت اثر کر گئی ہے اور موصوف پڑھائی میں مصروف ہیں جبکہ والدہ کا خیال تھا کہ ان کا کیا گیا وظیفہ رنگ دکھلا گیا ہے ۔۔۔ مگر حقیقتِ حال سے تو ۔۔۔ میں واقف تھا۔۔۔ یا پھر میرا خدا۔۔۔ !
    ہمارے ایک قریبی شاعر دوست تھے جن کا نام میں بوجوہ نہیں لکھ رہا۔۔۔ سے جب ہم نے اپنی پریشانی کا ذکر کیا ۔۔۔ ۔اور اُن سے مشورہ چاہا ۔۔۔ تو انہوں نے ہمیں ، اقبال ،غالب اور میر جیسے بڑے بڑے شعراء کے کلام کے مطالعہ کا مشورہ دیا۔۔۔ اُن کے قیمتی مشورہ کی پیشِ نظر ہم نے پبلک لائبریری سے دیوانِ غالب کا ایک نسخہ اڑایا ۔۔۔ ۔اور گھر پہنچ کر غالب کے اشعار کو سمجھنے کی سعی ناتمام فرمانے لگے ۔۔۔ مگر کہاں ہم جیسا کج فہم اور کہاں غالب جیسا زبان داں ۔۔۔ ۔جب کچھ بھی ہمارے پلے نہ پڑا۔۔۔ ۔ تو ہم پھر سے اپنے اُسی شاعر دوست کے گھر جا دھمکے۔۔۔ اور کہا کہ بھائی ۔۔۔ ہمیں دیوانِ غالب پڑھا ؤ۔۔ ۔۔تو موصوف فرمانے لگے۔۔۔ کہ مجھے تو خود دیوانِ غالب کا ایک شعر بھی سمجھ میں نہیں آیا۔۔۔ تو میں نے حیرانی سے استسفار کیا ۔۔۔ کہ پھر آپ شاعر کیسے بن گئے ۔۔۔ ۔ ؟تو پہلے تو اُنہوں نے ٹال مٹول سے کام لیا۔۔۔ ۔ پھر میرے اصرار پر رازدانہ لہجے میں کہنے لگے ۔۔۔ ! ارے میاں ۔۔۔ بازار سے کسی گمنام شاعر کی کتاب خریدو ۔۔۔ اور اس کی غزلوں کو اپنے نام کے ساتھ لوگوں میں پڑھنا شروع کر دو۔۔۔ ! اس طرح تم آسانی سے لوگوں میں شاعر مشہور ہو جاؤگے۔۔سو ہم نے اپنے محسن دوست کا شکریہ ادا کیا ۔۔۔ ۔اوردل و جان سے اس کے بتائے ہوئے نسخۂ کیمیا پر عمل پیرا ہو گئے ۔۔۔ ۔ اور جلد ہی ارد گرد کے لوگوں میں کافی مقبول ہوگئے ۔۔۔ ! اور اس دن تو ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔۔۔ جب ہمیں ضلعی سطح پر ایک مشاعرے میں مدعو کیا گیا۔۔۔ سو مقررہ تاریخ کو ہم نے خوبصورت لباس زیب تن کیا ۔۔۔ اوراک پُر وقار انداز میں محفلِ مشاعرہ میں پہنچ گئے ۔۔۔ مشاعرہ شروع ہوا۔۔۔ مختلف شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔۔۔ آخر ہماری باری بھی آ گئی ۔۔۔ ہم بڑی شان اور تمکنت کے ساتھ اسٹیج پر جلوہ افروز ہوئے ۔۔۔ اور ایک غزل ترتم کے ساتھ پڑھنی شروع کی ۔۔۔ ۔ تو حاضرین عش عش کر اُٹھے۔۔۔ ہم نے داد طلب نگاہوں کے ساتھ جب صدرِ مشاعرہ کی طرف دیکھا ۔۔۔ تو انہیں غضب ناک نگاہوں کے ساتھ ہمیں گھورتا پایا۔۔۔ ہم حیران ہوئے کہ الٰہی ماجرا کیا ہے ۔۔۔ ؟ خیر جب ہم اسٹیج سے واپس تشریف لے گئے ۔۔!اور صدرِ مشاعرہ اسٹیج پر رونق افروز ہوئے ۔۔۔ ۔۔تو انہوں نے سب سے پہلے میری تعریف کی پھر دھیمے لہجے مستسفر ہوئے کہ یہ غزل آپ نے کب کہی ؟۔۔۔ ۔ تو ہم نے بڑے فخریہ انداز میں جواب دیا کہ۔۔۔ ۔ کل رات ہی خاص طور پر اس مشاعرہ کیلئے فی البدیہہ کہی ہے ۔۔۔ ! اس پر انہوں نے ہماری پیدائش سے بھی پہلے کی اپنی مطبوعہ کتاب نکالی۔۔۔ کتاب پر نظر پڑتے ہی ہمارے اوسان خطا ہو گئے ۔۔۔ کیونکہ وہ وہی کتاب تھی ۔۔ جس سے ہم نے غزل سرقہ کرکے مشاعرے میں سنائی تھی۔۔۔ !بس کچھ نہ پوچھئے پھر کیا ہوا۔۔۔ ۔ اس وقت یہ مصرع ہم پر پوری طرح صادق آتا تھا۔۔۔ ؏
    بہت بے آبروہو کر ترے کوچہ سے ہم نکلے
    مگر اس قدر رسوائی کے بعد بھی طبیعت کی جولانی نے ہمیں ہار نہ ماننے دی۔۔۔ اب کی بار ہم نے یہ تہیہ کر لیا۔۔۔ کہ خود ہی شعر کہیں گے ۔۔۔ اصل میں ہم نے کہیں پر یہ پڑھا تھا کہ شاعری دو طرح کی ہوتی ہے ۔۔۔ !ایک وہ جو غالب کی طرح غیب سے مضامین خیال میں آتے ہیں ۔۔۔ ۔۔اور دوسری وہ جس میں خود شاعر اپنے احساسات کو اشعار کے پیراہن میں ڈھالتا ہے ۔۔ ۔۔۔ سو اوّل الذکر تو ہماری پروازِ فکری سے بہت بلند تھی ۔۔۔ البتہ مؤخر الذکر پر طبع آزمائی کرنے میں کوئی حرج نہ تھا۔۔۔ ۔۔سو کافی دنوں کی مغز ماری کہ بعد آخر ہم ایک شعر کہنے میں کامیاب ہو ہی گئے ۔۔۔ اب مسئلہ اُسی زمین میں مزید اشعار کہنے کا تھا۔۔۔ سو اس کے لئے سب سے پہلے ہم نے قافیہ پیمائی کی ۔۔۔ اور اس زمین کے ممکنہ قوافی تلاش کرنے میں کامیاب ہو ہی گئے ۔۔۔ اس کے بعد ان قوافی کو ردیف کے ساتھ جوڑ کر۔۔۔ شعر کا مصرعہ ٔثانی بنانے کی کوشش کرنے لگے ۔۔۔ ۔ اور جلد ہی تقریبا سات عدد ہاف اشعار کہہ لیے ۔۔۔ ہاف اس لئے کہ کیونکہ صرف مصرعۂ ثانی ہی کہا تھا۔۔۔ مصرعہ اوّل ابھی تمام اشعار کا باقی تھا۔۔۔ !اب کے مصرعۂ اول کہنا ہمارے لئے دردِ سر تھا۔۔۔ ۔قصہ مختصر ۔۔ آخر کافی دنوں کی ریاضت کے بعد ہم ایک عدد غزل کہنے میں کامیاب ہو ہی گئے ۔۔۔ ۔ ! اس وقت ہماری خوشی دیدنی تھی ۔۔۔ ۔ اب ہر شاعر کی طرح یہ فکر پڑی کہ جلد از جلد اپنی غزل کسی کو سنا کر اس سے داد وصول کی جائے۔۔۔ ۔ سو سب سے پہلے اُسی شاعر دوست کا تصور ذہن میں اُبھرا۔۔۔ ۔ اور ہم اگلے ہی لمحے اس دوست کے دروازے پر دستک دے رہے تھے ۔۔۔ ۔ اگرچہ اس وقت رات کے 2 بج رہے تھے مگر ہم اس کی پرواہ کب تھی ۔۔۔ ۔ کافی دیر بعد کہیں جا کر اُس نے دروازہ کھولا۔۔۔ ۔ خیریت تو ہے اتنی رات گئے تم ۔۔۔ ۔ یہاں۔۔۔ وہ نیم غنودگی کی حالت میں بولا۔۔۔ ۔ ہاں ہاں خیریت ہے ۔۔۔ یار ابھی ابھی میں نے زندگی کی پہلی غزل لکھی ہے سوچا تمہیں سنا لوں۔۔۔ ۔ میں نے بڑے پرجوش لہجے میں اسے یوں بتایا۔۔۔ جیسے کہ کوئی پہاڑ سر کر کے آ رہا ہوں ۔۔۔ ۔ یا پھر خزانۂ قارون کی چابیاں مجھے مل گئی ہوں۔۔۔ ! خیر اس نے بادل نخواستہ مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھایا ۔۔۔ اور بولا کہ یار تم صبح آ کر بھی تو غزل سنا سکتے تھے۔۔۔ ۔ تو میں نے معذرت کرتے ہوئے کہا۔۔۔ اصل میں میں اس قدر پر جوش تھا کہ کچھ سوچنے کا موقع ہی نہیں ملا۔۔۔ ۔۔پھر اُس نے کہا کہ غزل سناؤ اور خود ہمہ تن گوش صوفے پر دراز ہو گیا۔۔۔ ۔! بس اذن ملنے کی دیر تھر ۔۔۔ ۔۔پھر ہم نے آنکھیں بند کیں ،آواز میں تھوڑا سوز پیدا کیا اوربڑے ترنم کے ساتھ غزل پڑھنی شروع کی۔۔۔ مطلع پڑھنے کے بعد جب ہم نے داد طلب نگاہوں سے اپنے دوست کی طرف دیکھا۔۔۔ ۔ تو موصوف حالتِ استغراق میں آنکھیں بند کیے بیٹھے تھے ۔۔۔ ہم بہت خوش ہوئے کہ ہمارے دوست ہماری شاعری بڑی توجہ اور انہماک کے ساتھ سُن رہے ہیں ۔۔۔ ۔ ہم نے اور زیادہ سوز کے ساتھ غزل پڑھنی شروع کی ۔۔۔ ! جب مقطع پر پہنچے تو دوست کے خراٹوں کی آواز نے ہمیں چونکا دیا۔۔۔ ۔! ہم نے آنکھیں کھولیں ۔۔۔ ۔ تومعلوم ہوا کہ موصوف تو بیٹھے بیٹھے ہی سو گئے ہیں۔۔۔ ۔ بس کچھ نہ پوچھئے اس وقت ہماری کیا حالت ہوئی۔۔۔ ۔ دل تو کیا تھا کہ اسے کچا ہی چبا جائیں ۔۔۔ ۔مگر ظالم کے بچوں پر ترس آ گیا ۔۔۔ خیر دل پر جبر کرتے ہوئے ہم اپنے گھر کو عازمِ سفر ہوئے۔۔۔ !
    گھر آکر ہم نے اس سانحہ پُر ملال کو بھلانے کیلئے مستقبل کی پیش بندیوں میں سوچ و بچار کے گھوڑے دوڑا دئیے ۔۔۔ ! اسی دوران نیند نے آ دبوچا۔۔۔ ! خیر اسی طرح شب روز گزرتے رہے ۔۔۔ ۔اور ہم بجائے پیپروں کی تیاری کے بزعمِ خود میدانِ سخنوری میں اپنی شہسواری کے جھنڈے گاڑھتے رہے۔۔۔ ۔ اُس دن ہمارا ٓخری پیپر تھا ۔۔۔ ۔ اور ہم پہلے کی طرح خود کو ثانیٔ غالب سمجھتے ہوئے ایک زبردست غزل (بزعم خود )کہنے میں اس قدر منہمک تھے کہ ہمیں والد صاحب کی آمد کا پتہ تک نہ چلا۔۔۔ ۔والد صاحب نے کھنکار کر ہمیں اپنی طرف متوجہ کیا۔۔۔ ۔ تو ہم عالمِ محویت سے سے باہر نکل کر حیرت و استعجاب سے والد صاحب کو دیکھنے لگے جن کی شعلہ بار نگاہیں ہمارے دیوان کا طواف کر رہی تھیں۔۔۔ ۔!والد صاحب نے مجھ سے مجھ سے میرا رجسٹر لیا۔۔۔ (جسے میں اپنا دیوان گردانتا تھا)۔۔۔ ایک دو صفحات پڑھے اور لے کر میری والدہ کی طرف چل دئیے۔۔۔ ۔ جوکھانے پکانے کے لئے چولہے میں لکڑیاں ڈال کر آگ لگانے کی کوشش کر رہی تھیں۔۔۔ ۔ میں دل ہی دل میں بہت خوش ہوا۔۔۔ ۔۔ کہ شاید والد صاحب میری شاعری سے بہت متاثر ہوئے ہیں اور اب والدہ کو سنانے جا رہے ہیں ۔۔۔ ۔۔ مگر میری یہ خوش فہمی زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی ۔۔۔ ۔ !
    بس اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ نہ مجھ میں بیان کرنے کی سکت ہے ۔۔۔ ۔ اور نہ ہی آپ میں سننے کی ہمت ہو گی۔۔۔ ! بس اتنا سمجھ لیجئے کہ اس دن ہمارے دیوان ہی سے گھر کی روٹیاں پکی تھیں ۔۔۔ سو اُس دن سے شاعری ہمارے لئے شجرِ ممنوعہ ٹھہری اور اس طرح حوادثِ زمانہ نے نسلِ نَو کو اک اور غالب سے محروم کر دیا۔۔۔ !

    26/02/2013
    بتحریر ۔۔۔ متلاشی ۔۔۔ لاہور
    (اس کے بعد بھی اک طویل داستان ہے جب شاعری سے دیس نکالا ملنے کے بعد ہم نثر نگاری کی طرف مائل ہوئے ۔۔۔ تو پھر ہم کن کن نشیب و فراز سے گذرے۔۔۔ ۔ اور ہمارے راہ میں کون کون سی رکاوٹیں آئیں۔۔۔ اگر۔۔۔ زندگی نے کی وفا ۔۔۔ ۔وہ کہانی پھر سہی۔۔۔ ۔۔! )
     
  2. کاکا سپاہی
    Offline

    کاکا سپاہی ممبر

    Joined:
    May 24, 2007
    Messages:
    3,796
    Likes Received:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    انداز تحریر بہت اچھا ہے ذیشان بھائی
     
  3. ذیشان نصر
    Offline

    ذیشان نصر ممبر

    Joined:
    Feb 22, 2012
    Messages:
    80
    Likes Received:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کے لئے آپ کا شکر گذار ہوں چشتی بھائی۔۔۔!
     
  4. ذیشان نصر
    Offline

    ذیشان نصر ممبر

    Joined:
    Feb 22, 2012
    Messages:
    80
    Likes Received:
    84
    ملک کا جھنڈا:
  5. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 12, 2010
    Messages:
    22,418
    Likes Received:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ذیشان بھائی
    کیا خوب لکھا! شاعری تو آپ اچھی کرتے ہی ہیں۔ لیکن آپ کی تحریر پڑھ کر مزاح پر آپ کی گرفت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ آپس کی بات ہے یہ مجھے آپ کی بیتی سے زیادہ اپنی آپ بیتی لگ رہی تھی۔ بہت سی داد قبول فرمائیں۔ اور امید کرتا ہوں آئندہ بھی اسی طرح شرکت فرما کر رونق دوبالا کرتے رہیں گے۔
    خوش رہیں
    بہت جئیں
     
  6. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 12, 2010
    Messages:
    22,418
    Likes Received:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
  7. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    زبردست جی ص آگیا
     
  8. تانیہ
    Offline

    تانیہ ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 30, 2011
    Messages:
    6,325
    Likes Received:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    ہاہا زبردست :tfy:
    بہت عرصہ کے بعد ایک زبردست تحریر پڑھنے کو ملی ہاہا
    ساری تحریر کو ہاہا کر کے ہی پڑھا دل کو لگی تھوڑی تھوڑی اپنی بھی لگی کہیں کہیں سے۔۔۔ہاہا:chp:
    آپکی شاعری سے بھی زیادہ آپکی تحریر نے مزا دیا۔۔۔۔کمال شیئرنگ ہے۔۔۔بہت شکریہ :dilphool:
    مزید ایسی ہی دل کو چھو لینے والی تحاریر کا انتظار ہیگا
     
  9. ذیشان نصر
    Offline

    ذیشان نصر ممبر

    Joined:
    Feb 22, 2012
    Messages:
    80
    Likes Received:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ ہارون رشید بھائی۔۔۔۔!
     
  10. ذیشان نصر
    Offline

    ذیشان نصر ممبر

    Joined:
    Feb 22, 2012
    Messages:
    80
    Likes Received:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    تانیہ سسٹر ! آپ کے اس قدر محبت بھرے تبصرہ نے میری اس تحریر کو مزید گہنا دیا ہے ۔۔۔!
    امید واثق ہے آئندہ بھی آپ کی طرف سے اسی طرح پذیرائی ملتی رہے گی۔۔۔۔!
    پسندیدگی کے لئے آپ کا شکر گذار ہوں۔۔۔۔!
     
  11. محسن وقار علی
    Offline

    محسن وقار علی ممبر

    Joined:
    Mar 13, 2013
    Messages:
    133
    Likes Received:
    168
    ملک کا جھنڈا:
    یہ تو محفل فورم پر بھی پڑھی تھی:)
    دوبارہ پڑھ کے اور مزہ آیا:D
     
  12. ذیشان نصر
    Offline

    ذیشان نصر ممبر

    Joined:
    Feb 22, 2012
    Messages:
    80
    Likes Received:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کے لئے آپ ک شکر گذار ہوں محسن بھائی ۔۔۔!
     
  13. ذیشان نصر
    Offline

    ذیشان نصر ممبر

    Joined:
    Feb 22, 2012
    Messages:
    80
    Likes Received:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    ممبران ناظمین
     
  14. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ذیشان بھائی ، واقعی بہت عرصہ کے بعد ایک زبردست تحریر پڑھنے کو ملی ۔
     
  15. ذیشان نصر
    Offline

    ذیشان نصر ممبر

    Joined:
    Feb 22, 2012
    Messages:
    80
    Likes Received:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    جناب کی کرم نوازی ہے ورنہ من کجا تو کجا۔۔۔۔!
     
  16. محمد الیاس
    Offline

    محمد الیاس ممبر

    Joined:
    Apr 22, 2013
    Messages:
    34
    Likes Received:
    59
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ذیشان بھائی خوبصورت تحریر ہے سالامتی کی دعا آپ کے لیے سدا سکھی رہیں
     
    پاکستانی55 likes this.
  17. محمد الیاس
    Offline

    محمد الیاس ممبر

    Joined:
    Apr 22, 2013
    Messages:
    34
    Likes Received:
    59
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ذیشان بھائی خوبصورت تحریر ہے سالامتی کی دعا آپ کے لیے سدا سکھی رہیں
     
    ذیشان نصر likes this.
  18. بزم خیال
    Offline

    بزم خیال ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 12, 2009
    Messages:
    2,753
    Likes Received:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ذیشان بھائی زبردست تحریر ہے۔ ۔۔۔۔۔یہ بات مکمل پڑھنے کے بعد کہہ رہا ہوں۔۔۔
    اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
     
  19. ارشین بخاری
    Offline

    ارشین بخاری ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2011
    Messages:
    6,125
    Likes Received:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    ذیشان بھائی بہت زبردست لکھا ہے آپ نے کہ داد دینے کے لیے مجھے آنا پڑا
     
  20. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 12, 2010
    Messages:
    22,418
    Likes Received:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    واقعی اب تو ہم مزید قائل ہو گئے ذیشان بھائی کی تحریر کی اثر پذیری پر کہ ہماری آپی بھی اتنی دور سے تشریف لے آئیں۔
    اگر آپ کا آنا ان کی تحاریر کی شرائط پر ہی ہے تو ہم آج ہی ذیشان بھائی کو قابو کرتے ہیں کہ روزانہ ایک تحریر لگے فورم پر ۔۔۔۔ :)
     
  21. ارشین بخاری
    Offline

    ارشین بخاری ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2011
    Messages:
    6,125
    Likes Received:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    بلال بھائی میں اتنی لمبی غیر حاضری کی وجہ سے شرمندہ ہوں اور آپ مجھے اور :( نہ کریں
     

Share This Page