1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سلجھ سکتی نہیں ہے وہ، جو الجھن زندگی میں ہے

Discussion in 'آپ کی شاعری' started by زنیرہ عقیل, Apr 7, 2021.

  1. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    Joined:
    Sep 27, 2017
    Messages:
    21,126
    Likes Received:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سلجھ سکتی نہیں ہے وہ، جو الجھن زندگی میں ہے
    فقط اتنا سمجھ آیا، مزا بس بندگی میں ہے

    خدا کی ذات پر ہم نے توکل کر کے دیکھا ہے
    کہیں پر بھی نہیں حاصل سکوں جو سادگی میں ہے

    لبوں پر جب بھی آتا کوئی شکوہ شکایت تو
    حلاوت نعمتوں کا بھی اگر چہ عاجزی میں ہے

    یہ مشروباتِ دنیا بھی اگر پی لو تو کیا حاصل
    اگر رب کی رضا ہو تو مزا پھر تشنگی میں ہے

    معطر ہو فضا گل کی مہک سے میری خواہش ہے
    مسل کر بھی مہکتا ہو مزا تو دائمی میں ہے

    زنیرہ گل
     
  2. ًمحمد سعید سعدی
    Offline

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    Joined:
    Jun 19, 2016
    Messages:
    252
    Likes Received:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ اچھی غزل ہے ۔۔۔

    مطلع بہت عمدہ ہے باقی تمام اشعار بھی بہت خوب ہیں۔۔
    لیکن قوافی کا مسئلہ ہے کیونکہ آپ نے مطلع میں زندگی اور بندگی باندھا ہے لہذا قوافی بھی صرف جیسے شرمندگی ، تابندگی، وغیرہ ہی استعمال ہو سکیں گے
    اس کا ایک حل یہ ہے کہ ایک مزید مطلع کہہ دیں جن میں قوافی آزاد ہو جائیں،،،

    ورنہ آپ کو مطلع تبدیل کرنا پڑے گا جس کا مشورہ میں نہیں دوں گا کیوں کہ مطلع بہت خوبصورت ہے

    سلجھ سکتی نہیں ہے وہ، جو الجھن زندگی میں ہے
    فقط اتنا سمجھ آیا، مزا بس بندگی میں ہے
    gd
     
  3. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    Joined:
    Sep 27, 2017
    Messages:
    21,126
    Likes Received:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ
    ان شاء اللہ کوشش کرونگی
     
  4. طارق اقبال حاوی
    Offline

    طارق اقبال حاوی ممبر

    Joined:
    Jan 27, 2021
    Messages:
    28
    Likes Received:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ بہت خوب
     

Share This Page